برلن: جرمن ایئر لائن کے پائلٹس یونین نے ایک سنگین انکشاف کیا ہے کہ وہ پروازوں کی زیادتی اور آپریشنل دباؤ کی وجہ سے دورانِ پرواز نیند لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ یہ انکشاف ایک تازہ ترین سروے میں سامنے آیا ہے جس نے فضائی سفر کے محفوظ ہونے پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 900 جرمن پائلٹس پر مشتمل اس سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً 93 فیصد پائلٹس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ پرواز کے دوران سوتے ہیں۔ یہ اعتراف ایوی ایشن انڈسٹری میں ایک خطرناک حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے، جو براہِ راست مسافروں کی حفاظت سے جڑی ہوئی ہے۔سروے کے نتائج کے مطابق ہر چار میں سے تین پائلٹس (74 فیصد) نے کہا کہ پرواز کے دوران نیند لینا ایک "معمول” ہے۔ پائلٹس نے واضح کیا کہ وہ یہ وقفے کسی حادثاتی یا غیر ارادی صورت میں نہیں لیتے بلکہ یہ جان بوجھ کر اور منصوبہ بندی کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ پائلٹس لینڈنگ اور ٹیک آف جیسے نازک مراحل پر سونے سے اجتناب کرتے ہیں، جبکہ یہ وقفے صرف پرواز کے "کروز فیز” یعنی درمیان کے حصے میں لیے جاتے ہیں جب طیارہ ہموار بلندی پر پرواز کر رہا ہوتا ہے۔
پائلٹس یونین نے اس تشویشناک رجحان کی بنیادی وجہ سٹاف کی شدید کمی اور فلائٹ آپریشنز میں بڑھتا ہوا دباؤ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب ایک ہی پائلٹ کو کئی پروازوں کی ذمہ داری سنبھالنی پڑتی ہے تو تھکن ناگزیر ہوتی ہے اور یہی تھکن پرواز کے دوران نیند لینے پر مجبور کرتی ہے۔ایوی ایشن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ کروز کے دوران پائلٹس کی نیند کسی حد تک تکنیکی طور پر قابلِ انتظام ہو سکتی ہے، لیکن اس رجحان کا پھیلنا مسافروں کی حفاظت پر براہِ راست اثر ڈال سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر لائنز کو فوری طور پر اسٹاف کی کمی دور کرنے اور پائلٹس کے لیے بہتر شیڈول ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ فضائی سفر مزید خطرناک نہ بنے۔