نیا جال پرانے شکاری، طلباء مارچ کی اصل کہانی کیا ہے ؟از…شعیب بھٹی

0
60

17 نومبر الحمرہ ہال لاہور میں منعقد فیض فیسٹیول کی تقریب کے بعد چند منچلے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک انوکھا سٹاٸل اپنا کر احتجاج کررہی تھی۔ ان میں لڑکی عروج اورنگزیب Lums Bsc ممبر کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے واٸرل ہوٸی جس میں وہ بسمل عزیم آبادی کی نظم🎤

دیکھنا ہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے
بڑے جوش کے ساتھ پڑھ رہی تھی۔

اور اس کے ساتھی سرخ انقلاب کے نعرے دہرا رہے تھے۔ ان کے بارے جاننے کا تجسس ہوا تو پتہ چلا کہ یہ 29 نومبر کو لاہور مال روڈ پہ ریلی نکال رہے ہیں۔

ان کی معلومات کو اکٹھا کرنا شروع کیا کہ آخر ان کے نظریات کیا ہیں ان کے پلان کیا ہیں تو جو کچھ معلوم ہو وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہو۔
مریم اورنگزیب اور اس کے ساتھی عمار راشد،رضا گیلانی،محبہ احمد اصل میں پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) کے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ ہیں۔ اور یہ سب باٸیں بازو (لبرل) سوچ کے انہتاٸی متحرک کارکن ہیں۔ سٹوڈنٹس پرگرایسو کلیکٹو اور سٹوڈنٹس اتحاد میں شامل لوگوں کا مختصر تعارف آپ کے سامنے رکھتا ہو جس سے آپ کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ کون لوگ ہیں۔

عمار راشد=عموامی ورکرز پارٹی کا بانی اور لبرل سوچ کا حامل PTM کا حمایتی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہے۔
بشری گوہر =PTM کی انتہاٸی متحرک کارکن ہے۔
جلیلہ حیدر =کوٸٹہ کی ہزارہ برادی سے تعلق رکھنے والی قانون دان ہے اور بلکل اسی سوچ کی حامل جو PTM کی لسانیت پسند سوچ ہے۔
ندا کرمانی =لمز LUMS یونی ورسٹی کی سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی پروفيسر ہے اور منظور پشتون کی قریبی اور PTM کی متحرک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہے۔

جبران ناصر = یہ شخص لبرل سوچ کا حامل فسادی شخص ہے۔ اور اظہار آزادی کے نام پہ ہونی والی گستاخیوں کے حق میں بولتا دیکھا گیا ہے۔ اور یہ مشہور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ ہے

اس طلبہ یکجہتی مارچ کا اصل مقصد طلبا یونین کی بحالی نہیں بلکہ اس کے بعد ان کے مقاصد شروع ہوتے ہیں۔ یہ سب سرخ انقلاب سن 1700 سے روس کے شہر شگاگو سے شروع ہونے والی سوشلزم سوچ کے حامل ہیں اور اس سے متاثر ہیں۔ اب جب کے پوری دنیا میں سوشلزم اور کمیونزم کی باز گشت ختم ہو چکی تو پھر اس کے حق میں یوں اس کی آواز کو بلند کرنا ایک سازش کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

یقیناً یہ ففتھ جنریشن وار کی ایڈوانس بیٹل(جدید حربہ) ہے۔ پاکستان میں تحریک طالبان TTP کی دہشتگرد کارواٸیوں اور ان کے تکفیری نظریات اور فرقہ وارنہ سوچ کو جب عوام اور اداروں نے مل کر اکھاڑ پھینکا تو دشمن نے اپنا اگلا وار جو کیا وہ تھا پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) جو کہ بظاہر پشتونوں کے تحفظ کے لیے بناٸی گٸی تھی لیکن اس کا اس مقصد عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکانا اور پاکستانی قوم میں لسانیت کے بیج کو بونا تھا۔

الحَمْدُ ِلله یہ حربہ بھی پاکستانی اداروں اور عوام نے کمال اتحاد اور بصیرت سے ناکام بنادیا۔ دشمن کے پرانے ایجنڈے جو کہ پہلے فرقہ واریت، تکفیریت اور لسانیت پر مبنی تھے جو ٹیم ان نظریات کو پروموٹ کرنے کے لیے لانچ کی تھی جب یہ ناکام ہوٸے تو یہ ٹیم اب پاکستانی تعلیمی اداروں میں ایک نیے طریقے سے اپنے زہریلے نظریات منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ٹیم نے جو پہلے ریاستی اداروں کے خلاف یہ جو دہشگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے کے نعرے لگاتے رہے بعد میں حقوق نسواں کے نام پہ آزادی مارچ جس میں میرا جسم میری مرضی اور عورت کی آزادی کے نام پر لبرل اور فحش سوچ کو پروموٹ کرتے رہے اب وہی لوگ اور وہی ٹیم طلبہ یونین کی بحالی کے نام پر سوشلزم اور کمیونزم کا پرچار کرنا چاہتے ہیں۔

ان لوگوں نے پہلے (TTP) کے ذریعے مذہب کارڈ استعمال کرکے تفرقہ اور انتشار پھیلانا چاہا اس کے بعد لسانیت کو پھیلا کر جب انتشار نا پھیلا سکے تو انہوں پرکشش نعرہ جوکہ سوشل ازم اور کمیونزم سوچ کا حامل ہے۔ اس میں یہ طلبہ کی ذہن سازی کرکے انتشار پھیلاٸیں گے۔ ان کے حدف اساتذہ، طلبہ، مزدور، کسان، محنت کش ہیں یہ مہنگاٸی، سماجی، عدم مساوات، اور مختلف وقت میں وقوع پذیر ہونے والے ناانصافی کے واقعات کو لیکر بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے اور لوگوں کو ریاستی اداروں کے خلاف کرکے ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہ لوگ ان اہداف(اساتذہ،طلبہ، مزدور، کسان، محنت کش) کو ملک میں ہونے والے معاشی سماجی جبر اور افراتفری کے خلاف اکٹھا کرکے ایک سوشلسٹ پلیٹ فارم بناٸیں گے۔ دشمن کا یہ ایجنڈا بڑا خطرناک اور پراثر ہوسکتا ہے۔یاد رکھیں ان کا سوشل ازم اور کیمونزم مارکسس کے نظریات پہلے والے دونوں نظریات مذہبی تفرقہ اور لسانیت سے زیادہ پرکشش ہیں۔

اس تحریر کا مقصد آپ کو دشمن کے نٸے وار سے آگاہ کرنا ہے کہ کس طرح وہ نٸی تکفیر لانچ کررہا ہے اپنے آپ کو اس اسلام دشمن، ملک دشمن اور لبرل سوچ سے دور رکھیں۔ سوشلزم ،کمیونزم،مارکسس کے نظریات کا دور گزر چکا اب اس میں شامل ہونا دشمن کے ہاتھوں کھلونا بنانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

طلبہ یکجہتی مارچ؟

✍✍(تحریر=شعیب بھٹی )

Leave a reply