جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں آمروں کے خلاف لڑتا رہا ہوں، اب جمہوریت کمزور ہو چکی ہے

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم نہیں پی ٹی آئی کیا مانگ رہی ہے، میں سیاست دان ہوں اور ہمیشہ مذاکرات کا حامی رہا ہوں، سیاست دان حکومت بنانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ سمجھوتا کرتے ہیں، جب تک ایسا ہوتا رہے گا تو آئین ختم ہو جائے گا ،سیاست دانوں کے غلط رویوں سے آج پارلیمان بے معنی ہو گئی ہے، ہم امریکہ کو اتنی اہمیت کیوں دے رہے ہیں، سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہوناچاہیے،ماضی میں جوکچھ ہوااس کےبھی خلاف تھے،سیاست میں انتقام کاتاثرنہیں ہوناچاہیے ،ادارے یا پارٹی حدود سے تجاوز کرتی ہے تو اس کو اپنے رویئے پر نظر ثانی چاہئے،میں سیاسی آدمی ہوں مذاکرات کا قائل ہوں، معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، کامیابی کے لئے ماحول بھی ہونا چاہئے،دھاندلی کے الیکشن کی گنجائش ہے تو دھاندلی سے پاک کی کوئی نہیں ہے،ٹرمپ کو اپنے دماغوں پر کیوں سوار کیا ہوا ہے،ہم کیوں اپنے سر پر سوار کریں، اس خطے سے امریکہ شکست کھا کر بھاگا ہے،وہ پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف لے جانا چاہتا ہے، خیبر ،بلوچستان میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے،غیر اعلانیہ لوگ وہاں‌گھر چھوڑ رہے ہیں، ربع صدی تک علاقہ جنگ میں رہا، اسکی جغرافیائی صورتحال خطرے میں پڑ جاتی ہے، ہم ایک جلتی ہوئی زمین پر بیٹھے ہیں، پتہ نہیں کیوں احساس نہیں کیا جا رہا،قبائلی دنیا معدنی وسائل سے بھری ہوئی ہے، کیا عالمی قوتوں کے لئے اسکو آماجگاہ تو نہیں بنا رہے، قوم کو خود داری کی طرف جانا ہو گا، ہم اپنے ملک کے اندر کسی ادارے کی بالا دستی قبول کرنے کو تیار نہیں امریکی بالادستی کیسے قبول کریں

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی پارلیمنٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم ہوئی، اس میں مذاکرات کرنے والی پارٹی حکومت کے مقابلے میں اکیلی جے یو آئی تھی، خالص سیاسی نقطہ نظر کے ساتھ، آئین، پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے، اصول کے دائرے میں رہ کرمذاکرات کئے اور کامیاب ہوئے،دوسری پارٹیاں ایسے کیوں نہیں کر سکتیں، میں 1980 کے بعد سے مارشل لاؤں کے خلاف لڑتا رہا ہوں، آمرانہ قوتوں کو کمزور کرنے کے لئے لڑتا رہا ہوں، خامیاں سیاستدانوں‌کے اندر ہیں، خود اعتمادی اپنے اندر لانی ہو گی،آٹھ اراکین کی قومی اسمبلی کی اپوزیشن نے مذاکرات کئے اور نوے سے زائد اراکین والی اپوزیشن کو ساتھ ملایا، ساتھ چلایا، ہم اصول پر ہوں تو ہر ایک سے منوا سکتا ہوں،

Shares: