کراچی: مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف ایک اور محاذ کھل گیا، پڑوسیوں نے متعلقہ حکام کو خط لکھ کر ملزم کے گھر کو خالی کروانے کا مطالبہ کر دیا۔
پڑوسیوں کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ارمغان اور اس کے والد کامران اصغر قریشی کے گھر میں غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں، جو رہائشیوں کے لیے شدید مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔خط کے مطابق کامران قریشی اور ان کے اہلِ خانہ نے متعلقہ اتھارٹی کے ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔ 2023ء سے 2024ء کے دوران کامران قریشی نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے گھر میں تین شیر پال رکھے تھے۔ اس کے علاوہ، گھر میں ہر رات اونچی آواز میں موسیقی بجائی جاتی ہے، جس سے رہائشیوں کا سکون غارت ہو چکا ہے۔ خط میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان نے 100 سے زائد نجی سیکیورٹی گارڈز رکھے ہوئے ہیں، جو پڑوسیوں کو ہراساں کرتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین اور گھریلو ملازمین کو خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 8 فروری کو پولیس نے کامران اصغر قریشی کے گھر پر چھاپہ مارا، جس کے دوران شدید فائرنگ کی گئی۔ اس کارروائی کے دوران غیر قانونی ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔پڑوسیوں نے خط میں مزید کہا کہ علاقے میں بے امنی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے پیشِ نظر وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ متعدد مواقع پر انہیں اپنے گھروں میں محصور ہونا پڑا ہے، جس کے باعث روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔خط میں متعلقہ حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ کامران اصغر قریشی اور ان کے اہل خانہ کو اس گھر سے بے دخل کیا جائے، اور اس گھر کے اصل مالک کی شناخت کرکے اس کی ملکیت بحال کی جائے۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ مذکورہ گھر کا مالک دبئی میں مقیم ہے۔ پولیس نے قونصل جنرل یو اے ای کو خط لکھ کر مالک کی درخواست وصولی کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ جیسے ہی مالک سے رابطہ ہوگا، ہم نہ صرف ارمغان کے پڑوسیوں کے تحفظات اور پولیس چھاپے کی تفصیلات ان سے شیئر کریں گے بلکہ ان کی منظوری کے بعد گھر خالی کرانے کے لیے مزید قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔








