گھر کے سامنے واک کرنے پر پولیس اہلکاروں نے نامناسب سلوک کیا، سینیٹر پھٹ پڑا
ایوان بالاء کی قواعد و ضوابط و استحقاق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار اورممبران سیفران کمیٹی کی جانب سے چیئرمین پاکستان میڈیکل کمیشن کی کمیٹی برائے سیفران میں مسلسل عدم شرکت کے حوالے سے استحقاق کے معاملے کے علاوہ سینیٹرڈاکٹر زرقہ تیمور سہروردی و دیگر سینیٹرز سیمی ایزدی، فوزیہ ارشد، فلک ناز چترالی، ذیشان خانزادہ، اعجاز احمد چوہدری، فیصل جاوید، فیصل سلیم رحمان، محمدہمایوں خان مہمند، سید شبلی فراز اور محسن عزیز کی جانب سے الیکشن کمیشن آفس کے سامنے پر امن احتجاج پر وویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او کی خواتین سینیٹرز کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر استحقاق کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار اورممبران سیفران کمیٹی کی جانب سے چیئرمین پاکستان میڈیکل کمیشن کی کمیٹی برائے سیفران میں مسلسل عدم شرکت کے حوالے سے استحقاق کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین پی ایم سی خود کو پارلیمنٹ سے بالا تر سمجھتے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے متعدد بار ان کا اجلاس میں مدعو کیا اور ان کی مشاورت کمیٹی اجلاس کی تاریخ مقرر کی گئی۔ میں نے خود بھی آگاہ کیا مگر انہوں نے پارلیمنٹ کی کمیٹی کو کوئی اہمیت نہیں دی اور پارلیمنٹ کی کمیٹی کا استحقاق مجروع کیا۔ آج بھی کمیٹی اجلاس میں ان کا نہ آنا قابل افسوس ہے۔ سپیشل سیکرٹری وزارت صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ 19 اگست 2022 سے وہ پرائیوٹ آدمی بن گئے ہیں۔ ان سے وہ تمام اختیارات لے گئے ہیں۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو سمن کر سکتی ہے۔سینیٹر اعجاز احمد چوہدری نے کہا کہ متعلقہ شخص کی موجودگی میں معاملے کا جائزہ لیاجائے۔ کمیٹی ان کو ایک موقع دے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں سابق چیئرمین پی ایم سی شرکت کرکے کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کریں۔
سینیٹرڈاکٹر زرقہ تیمور سہروردی و دیگر سینیٹرز سیمی ایزدی، فوزیہ ارشد، فلک ناز چترالی، ذیشان خانزادہ، اعجاز احمد چوہدری، فیصل جاوید، فیصل سلیم رحمان، محمدہمایوں خان مہمند، سید شبلی فراز اور محسن عزیز کی جانب سے الیکشن کمیشن آفس کے سامنے پر امن احتجاج پر وویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او کی خواتین سینیٹرز کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر استحقاق کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ معاملے کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کی جانب سے جو رپورٹ دی گئی ہے وہ درست نہیں ہے۔ہم نے واضح طور پر آگاہ کیا تھا کہ سینیٹرز پرامن احتجاج کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود بھی متعلقہ ایس ایچ او نے سینیٹرڈاکٹر زرقہ تیمور سہر وردی کے ساتھ جو دھکم پیل کی وہ قابل افسوس ہے۔ہم پر امن احتجاج کر رہے تھے۔
سینیٹر محمد ہمایو ں خان مہمند نے کہا کہ پولیس کے تعین کردہ باؤنڈری پر ہی ہم جانا چاہتے تھے ہم نے صرف نعرے لگائے اور کسی کے ساتھ کوئی دھکم پیل نہیں کی، رپورٹ میں جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ بھی درست نہیں ہیں۔کسی کو بھی اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا ایک وطیرہ ہے جس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے تو میں اپنی اسلام آباد میں واقع رہائشگاہ کے سامنے واک کر رہا تھا تو روٹ لگنے پر پولیس والوں نے میرے ساتھ بھی نامناسب سلوک کیا تھا اور مجھے دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی جس سے میں نے انکار کیا تھا۔ لوگوں کو گھنٹوں دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑا کر دیتے ہیں جو قابل افسوس بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کے ساتھ پولیس نے جوسلوک اختیار کیا تھا وہ سب کے سامنے ہے جو قابل افسوس اورشرمندگی کا باعث ہے۔ایس ایچ او وویمن پولیس اسٹیشن اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ ہائی کمانڈ سے جو احکامات ملے تھے میں نے اس پر عمل کیا اور میں نے کوئی ناروا سلوک نہیں کیا۔ کمیٹی اجلاس میں واقعے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ پولیس والوں کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ ہمیں بھی ان کا خیال رکھنا چاہیے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو نے کہا کہ ملازمین کو اختیارات کے دائرے میں کام کرنا چاہیے۔ ایس ایچ او کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ان کے خلاف پارلیمنٹرین کی جانب سے اب کوئی شکایت نہیں آنی چاہیے۔کمیٹی نے ان ہدایات کی روشنی میں معاملہ ختم کر دیا۔
بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل
سوشل میڈیا پر عمران خان کی کامیابی کا راز فاش
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دیرینہ دوست فرح گوگی کا ایک اور بڑا سکینڈل منظر عام پر آ