غریب کش بجٹ،مہنگائی ،عوام کہاں جائے؟ تجزیہ:شہزاد قریشی

0
126
qureshi

پی ٹی آئی کے دور حکومت سے لے کر موجودہ مخلوط حکومت تک غریب عوام مہنگائی کی وجہ سے چلا اٹھے ہیں، ان کی حکومتوں کے دور میں ان کے نمائندے ٹاک شوز میں مہنگائی کو اپنے پوائنٹ سکورنگ کے لئے استعمال کرتے ہیں، ان کی باتوں میں درد اور تکلیف نہیں ہے جس کی اذیت کا شکار عام انسان ہو رہے ہیں،مہنگائی کے وار سیاست پر براجمان دولت مندوں کے لئے محض بحث برائے بحث کے دلائل ہیں، عام آدمی مہنگائی کے تابڑ توڑ حملوں سے زخمی ہو رہے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں، عام آدمی کی زندگی پہلے ہی اجیرن تھی اب بجلی کے بل دیکھ کر اذیت ناک عذاب میں کراہنے لگی ہے ،موجودہ بجٹ کوغریب کش بجٹ قرار دیا جا سکتا ہے غریب دوست بجٹ قرار نہیں دیا جا سکتا،موجودہ بجٹ محض اعداد و شمار کے ہیرپھیر اور نئے ٹیکسوں کے گورکھ دھندہ کے سواکچھ نہیں،

سیاسی مخالفین کا مقابلہ کرنےکے لئے سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر پرویز رشید پارٹی متحرک
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی عام آدمی کا یہی حال تھا اور آج کی مخلوط حکومت میں وہی پرانا جال ہے کھلاڑی تبدیل ہو ئے ہیں، میری عمر کے لوگوں کو اچھی طرح یاد ہوگا 1985ء میں نوازشریف نے تعمیر پاکستان کا نعرہ لگایا تھا ،پنجاب اور مرکز میں بلاتفریق عوام کی خدمت کی گئی کھیت سے منڈیوں تک سڑکوں کی تعمیر دیہات میں سرکاری سکولوں اور کالجوں کی تعمیر ترقی کے وہ سنگ میل تھے جنہوں نے عوام کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی، پھر نواشریف کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ملک میں صنعتی پیداوار، نوجوانوں کو آسان قرضے ، پیلی ٹیکسی اور کسانوں کو ٹریکٹر دیئے، نوازشریف کے ہم رکاب آج کے وزیر خارجہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار تھے آج صوبہ پنجاب میں نوازشریف کی بیٹی نے بطور وزیراعلیٰ عوام کی حقیقی خدمت کا بیڑا اٹھارکھاہے پنجاب کی حد تک صوبے کیےعوام کے لئے بھاگ دوڑ میں مصروف نظر آرہی ہیں، سیاسی مخالفین کا مقابلہ کرنےکے لئے اس وقت سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر پرویز رشید پارٹی قیادت کے اقدامات کو عوام تک پہنچا نے اور مخالفین کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کر رہے ہیں، مسلم لیگ ن کے نام نہاد اکابرین وزیروں،مشیروں کے جھنڈے گاڑیوں پر سجا کر عوام سے دور ہو گئے بلکہ اپنی جماعت کا دفاع کرنے سے بھی قاصر نظر آتے ہیں، نوازشریف کا ماضی حال مستقبل وطن عزیز کی ترقی کے لئے وقف ہے ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ان کے بدترین مخالفین بھی اعتراف کر رہے ہیں آخر کیا مصلحت حائل ہے کہ ان کے ٹکٹ پر ایوانوں میں براجمان ہونے والے نام نہاد رہنما خاموش ہیں؟

Leave a reply