مزید دیکھیں

مقبول

یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی منافع خور سزا سے بچ نہ پائے،وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم نے رمضان المبارک میں اشیاء خوردونوش...

افغان دراندازی کے مزید شواہد سامنے آگئے

بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز...

سعودی ولی عہد کا یوکرینی صدر کا خیر مقدم،ملاقات

سعودی ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن...

خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں،حنا خواجہ کا ڈانس ویڈیو پر تنقید کرنیوالوں کو جواب

کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ حنا خواجہ بیات...

غزہ جنگ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے،شہباز شریف

قاہر: وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں، یہ ایک ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

باغی ٹی وی: ڈی-ایٹ سمٹ کے موقع پر فلسطین اور لبنان کی صورت حال پر خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے ڈی-ایٹ سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر غزہ اور لبنان پر خصوصی اجلاس بلانے کے اس بروقت اقدام پر صدر عبدالفتاح السیسی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں، یہ ایک ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اکتوبر 2023 سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے، یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے، جس کا تصور بھی انتہائی خوفناک ہے، پاکستان نے مسلسل سخت الفاظ میں اسرائیل کی غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور شام کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین کے خلاف کارروائی بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین، غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم سے متاثر لاکھوں بے بس فلسطینیوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کی ہے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لیے تمام بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی پر غور کرنا چاہیے جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گئے ہیں پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مصر اور اردن کے راستے فلسطین کے لیے امدادی سامان روانہ کیا ہے، اس امدادی کام کو جاری رکھا جانا چاہیے، تاکہ لاکھوں جنگ سے متاثرین کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے، میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ بہت ہوگیا اب دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہیے۔