غزہ کے لیے انسانی امداد لے جانے والے بین الاقوامی مشن کو ایک مرتبہ پھر شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ بیان کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے والے امدادی جہاز ’ہندالہ‘ سے جمعرات کے روز تمام مواصلاتی رابطے اچانک منقطع ہو گئے ہیں جہاز کے اردگرد کئی ڈرونز کی موجودگی دیکھی گئی ہے، جس سے یہ اندیشہ پیدا ہوتا ہے کہ جہاز کو یا تو زبردستی روکا جا چکا ہے یا پھر اس پر کوئی حملہ کیا گیا ہے۔
کولیشن نے اپنے حامیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مقامی نمائندوں اور ذرائع ابلاغ سے رابطہ کریں تاکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ ڈالا جا سکے اور امدادی مشن کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے تاحال اس بارے میں کوئی تصدیق سامنے نہیں آ سکی کہ ’ہندالہ‘ کہاں موجود ہے، اس کے عملے کی حالت کیسی ہے، یا اسرائیلی فورسز کی جانب سے کوئی کارروائی ہوئی ہے یا نہیں۔
حماد اظہر کا عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کا فیصلہ
یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی ایک اور کشتی ’میڈلین‘، جس میں مختلف ممالک کے 12 رضاکار سوار ہیں، غزہ کی طرف بڑھ رہی ہے ان رضاکاروں میں سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔
کشتی 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی اور اس وقت مصر کے ساحل کے قریب موجود ہے۔ کشتی میں علامتی امدادی سامان، جیسے چاول اور بچوں کا دودھ، بھی موجود ہے۔ فریڈم فلوٹیلا کے مطابق، یہ سامان محصور فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہے اور مشن کا مقصد اسرائیلی محاصرے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کا پیغام دینا ہے۔
ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس، چالان پراسیکیوشن برانچ میں جمع
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فوج کو حکم دے دیا ہے کہ ’میڈلین‘ کو ہر صورت غزہ جانے سے روکا جائے ان کے الفاظ میں، ’گریٹا تھنبرگ اور ان کے ساتھی حماس کے حامی ہیں اور انہیں غزہ تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔‘
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی نیوی جلد اس کشتی کو روک کر اسے اسرائیل کے شہر اسدود کی بندرگاہ پر لے جائے گی، جہاں سے کشتی کے عملے کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔