وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے ہم غزہ پر قبضہ کرنے نہیں جا رہے بلکہ غزہ کو حماس سے آزاد کرانے جا رہے ہیں۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے غزہ کو غیر مسلح کرکے پُرامن شہری انتظامیہ قائم کی جائے گی، غزہ میں شہری انتظامیہ میں فلسطینی اتھارٹی، حماس اور کوئی دہشت گرد تنظیم شامل نہیں ہو گی،یہ اقدام ہمارے یرغمالیوں کو آزاد کرانے میں مدد کرے گا۔
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے وزیراعظم نیتن یاہو کی غزہ پر قبضے کی تجویز کی منظوری دی تھی جس کی آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ اور برطانیہ نے مخالفت کی تھی،پانچوں ممالک کے وزرائےخارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں مزید بڑے فوجی آپریشن کے اسرائیلی فیصلےکو مسترد کرتے ہیں، اور فلسطین کے دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے عزم کے لیے متحد ہیں۔
اولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی طلبہ سے خصوصی نشست
پاکستان نے بھی اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے غزہ پر ناجائز کنٹرول کے اسرائیلی منصوبےکے فیصلےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی کابینہ کا منصوبہ فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں خطرناک اضافے کے مترادف ہے،عالمی برادری اسرائیل کی بلاجواز جارحیت کو روکنے، غزہ کے لوگوں تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے اور بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کرے۔
حماس نے اسرائیلی کابینہ کی غزہ پر قبضے کی منظوری کے فیصلے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کا غزہ شہر پر کنٹرول کا فیصلہ جنگی جرم ہے،یہ مجرمانہ مہم اسرائیلی افواج کو مہنگی پڑے گی اور غزہ پر قبضے کا یہ راستہ آسان نہیں ہوگا۔
راہول گاندھی نے مودی کے جعلی مینڈیٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا