بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر مرادآباد میں پولیس نے معروف یوٹیوبر محمد عامر کو غیراخلاقی اور متنازعہ مواد اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، محمد عامر پر ہندو مذہبی لباس پہن کر گالیاں دینے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری ایک مقامی شہری امان ٹھاکر کی شکایت پر عمل میں لائی گئی۔ شکایت میں کہا گیا کہ محمد عامر نے جان بوجھ کر ایک ایسی ویڈیو بنائی جس میں وہ ہندوؤں کے مذہبی لباس میں ملبوس ہو کر گالیاں دیتا نظر آتا ہے، جو کہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔صرف یہی نہیں، بلکہ محمد عامر پر اپنے یوٹیوب چینل اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر غیراخلاقی، غیر مہذب اور گالیوں سے بھرپور مواد شائع کرنے، فروغ دینے اور اس کی تشہیر کا بھی الزام ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ان کے خلاف سائبر کرائم اور مذہبی نفرت پھیلانے سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
محمد عامر بھارت کے مشہور سوشل میڈیا شخصیات میں سے ایک ہیں۔ ان کے انسٹاگرام پر 50 لاکھ فالوورز جبکہ یوٹیوب پر بھی 50 لاکھ سبسکرائبرز ہیں۔ ان کے ویڈیوز زیادہ تر کامیڈی اور روزمرہ کے مسائل پر مبنی ہوتے ہیں، تاہم حالیہ مہینوں میں ان کے مواد پر تنقید بڑھتی جا رہی تھی۔گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ افراد نے محمد عامر کے مواد کو فحش اور معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیا ہے، جبکہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی اظہارِ رائے کی آزادی کے خلاف ہے اور یہ سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کی ایک کوشش ہے۔پولیس حکام کے مطابق، محمد عامر سے تفتیش کی جا رہی ہے اور ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس قسم کا مواد جان بوجھ کر یا کسی ایجنڈے کے تحت پھیلایا جا رہا تھا۔