کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت موجودہ غیر معمولی حالات کے پیش نظر غیر معمولی اقدامات اٹھانے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ بیان انہوں نے سینٹرل پولیس آفس کوئٹہ میں منعقدہ ایک اہم اجلاس کے دوران دیا، جہاں انہوں نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان کے سدباب کے لیے حکومتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے سیکیورٹی فورسز کو جدید آلات سے لیس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے محکمے (CTD)، پولیس، اور لیویز کو جدید ٹیکنالوجی اور آلات فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں کر سکیں۔اجلاس کے دوران سرفراز بگٹی کو بلوچستان میں گزشتہ شب ہونے والے دہشت گردی کے حملوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ان حملوں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ دہشت گردوں نے مختلف مقامات پر حملے کیے، جن میں مجموعی طور پر 37 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دہشت گردی کا سب سے ہولناک واقعہ موسیٰ خیل میں پیش آیا، جہاں دہشت گردوں نے بسوں اور ٹرکوں کو روک کر مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کردیا۔ اس وحشیانہ کارروائی میں 23 افراد کی جانیں ضائع ہو گئیں، جس نے پورے علاقے کو سوگوار کر دیا۔قلات میں بھی دہشت گردوں نے ایک اور حملہ کیا، جس میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 10 افراد کو قتل کر دیا۔ اس واقعے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایک پولیس کا سب انسپکٹر اور چار لیویز اہلکار بھی شامل ہیں، جو اپنی ڈیوٹی کے دوران دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی اور ان کے عزائم کو ناکام بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان میں امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔سرفراز بگٹی کا یہ بیان اس بات کا عکاس ہے کہ بلوچستان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے پوری طرح متحرک ہے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے گی۔

Shares: