سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان بلوچستان میں ایک بے گناہ اور معصوم عورت کے بہیمانہ قتل کے افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ان متعدد واقعات میں سے ایک ہے جہاں ایک بے گناہ خاتون کو ایک بار پھر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل جیسے نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل کا شکار بننا پڑا۔یہ ایسوسی ایشن یہ بھی واضح کرنا چاہتی ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صورت میں بلوچ یا کسی بھی صوبائی اورقومی ثقافت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ ان کا نہ تو کسی سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی واسطہ ہے، اور نہ ہی یہ قانون یا آئینِ پاکستان کے تحت کسی طور جائز یا قابلِ قبول ہیں۔ اس قسم کے اقدامات خواتین کے خلاف بدترین تشدد کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اس جھوٹے تصور پر مبنی ہوتے ہیں کہ متاثرہ خاتون نے خاندان یا برادری کی عزت کو نقصان پہنچایا ہے۔یہ مسئلہ براہِ راست خواتین کے بااختیار ہونے اور انسانی حقوق سے متعلق ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کی ہر شکل اور صورت میں شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اور مضبوط قانونی ڈھانچہ وضع کیا جائے۔ایسے دل دہلا دینے والے واقعات کا بار بار پیش آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا معاشرہ غیرت کے نام پر تشدد جیسی بیماری میں مبتلا ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود، کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ خود کو منصف، جیوری اور جلاد، کے طور پر پیش کرے۔ صرف ریاست ہی کو انصاف فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ یہ واقعات ریاست کی اس ناکامی کو بھی بے نقاب کرتے ہیں کہ وہ معاشرے میں پائے جانے والے نقصان دہ اور غیر عقلی نظریات کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ ایک قومی اور سماجی شعور کا مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے ریاست کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔جو لوگ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ہیں، انہوں نے نہ صرف ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ ریاست کی عملداری کو بھی چیلنج کیا ہے۔ SCBAP صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کریں اور انہیں عبرتناک سزا دلوا کر ایسے غیر انسانی واقعات کا سدباب کریں۔

Shares: