غیبت ،ایک ناجاٸز اور قبیح گناہ .تحریر حمزہ احمد صدیقی
آج ہمارے معاشرہ میں جو برائیاں،خرابیاں اور تباہ کاریاں سرکش عفریت کی طرح سر اٹھائے کھڑی ہیں ان کا شمار کرنا ناممکن ہے مگر غیبت ایک ایسا ناجاٸز ، قبیح گناہ ہے ،جس نے ہمارے معاشرہ کا امن اور سکون بربادکر دیاہے۔ اس سنگین گناہ کی قباحت و شناعت قران و سنت کے اندر واضح ہے مگر افسوس ہے کہ آج کی محفلیں اس گناہِ بے لذت سے آباد ہیں ۔
مکرمی! غیبت کیا ہے ؟ کسی کے پس پشت اس کے کسی ایسے عیب کوذکر کرناجواس میں موجود بھی ہواورمقصداس کی برائی ہو اوراگر اسے اس بارے میں معلوم ہوجائے تو اسے ناگوار گزرے یہ غیبت ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺنے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ کرام رضوان ﷲ علیہ اجمعین نے کہا ﷲ اور اس کا رسولؐ ہی بہتر جانتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: اپنے بھائی کے اس عیب کو بیان کرے کہ جس کو وہ ناپسند سمجھتا ہے۔ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اگر وہ عیب واقعی اس بھائی میں ہو جو میں بیان کر رہا ہوں۔ تو آپ ﷺنے فرمایا : اگر وہ عیب اس میں ہے جو تم کہہ رہے ہو تو وہ تبھی تو غیبت ہے اگر اس میں نہ ہو تو وہ بہتان ہے۔
(صحیح مسلم)
قرآن نے اس گناہ کو مردہ انسان کے گوشت کھانے سے توصیف کیا ہے اور روایات میں اس کا گناہ زنا کرنے سے بھی زیادہ شدید کہا گیا ہے، غیبت کا شمار بھی گناہ کبیرہ میں ہی آتا ہے اور اس حوالہ سے اس قدر ممانت ہے کہ عام زندگی میں اس کا تصور بھی محال ہے، اللہ اور اس کے محبوبؐ نے غیبت کو پسند نہیں کیا اورغیبت کا شمار بھی گناہ کبیرہ میں ہی آتا ہے
ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ایک دوسرے کی غیبت نہ کیا کرو۔ کیا پسند کرتا ہے تم میں سے کوئی شخص کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم اسے تو مکروہ سمجھتے ہو۔ اور ڈرتے رہا کرو ﷲ سے، بے شک ﷲ تعالی بہت توبہ قبول کرنے والا ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔ (الحجرات)
یہاں بہت واضح ہے کہ اللہ تعالی نے غیبت کرنے سے منع فرمایا ہے اور غیبت کرنے کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے اور جگہ ارشاد ربانی ہے کہ بڑی خرابی ہے ایسے شخص کی جو غیبت ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو، سوۃ الحمزہ، آیت نمبر 1،
خاتم النبیین ﷺکا فرمانِ ہے:معراج کی رات ميں ايسی عورَتوں اور مَردوں کے پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے، تو ميں نے پوچھا:اے جبرئيل! يہ کون لوگ ہيں؟ عرض کی:يہ منہ پر عيب لگانے والے اور پيٹھ پيچھے برائی کر نے والے ہیں
اگر ذرا اپنی محفلوں، مجلسوں پر نظر ڈالیے! کس قدر اس گناہ کا رواج ہو چکا ہے اور ہم دن رات اس گناہ میں مبتلا ہیں غیبت کا تعلق حقوق العباد سے ہے اور حقوق العباد کا معاملہ یہ ہے کہ جب تک بندہ اس کو معاف نہ کرے اس وقت تک یہ معاف نہ ہوگا۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگوں پر لعنت وملامت کی گئی ہے جوایک دوسرے کی غیبت اور چغلخوری کرتے ہیں ،اور ادھر کی بات ادھر پھیلایا کرتے ہیں یا ایک دوسرے کی راز کو فاش کرکے سماج میں فتنہ وفساد پھیلانے کا ذریعہ وسبب بنتے ہیں نیز آپسی دوستانہ و یارانہ تعلقات کو خراب کرتے نیز ایسا کرکے معاشرے کے اندر برائیوں ، بےحیائیوں اور فحاشیوں کو عروج دیتے ہیں
آج کل لوگ دعاؤں میں کم اور
غیبتوں میں زیادہ یاد رکھتے
میرے بھائیو! حقیقت یہ ہے کہ ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی عزّت کا محافظ ہے مگر افسوس!ایسا نازک دور آ گیا ہے کہ اب اکثر مسلمان ہی دوسرے مسلمان بھائی کی عزّت کے پیچھے پڑا ہوا ہے جی بھر کر غیبتیں کررہا ہے اور چغلیاں کھا رہا ہے غیبت میں مرتکب ہونے کے علاوہ، اس کو سننا بھی حرام ہے جس مجلس میں کسی کی غیبت ہو رہی ہو تو گفتگو کا رخ بدلنے کی کوشش کریں کوئی دوسرا موضوع چھیڑ دیں کیونکہ غیبت کرنے والا دوقسم کے جرائم کا مرتکب ہوتا ہے
ایک جرم تو اللہ تعالیٰ کے حق میں کرتا ہے، جس کا کفارہ یہ ہے کہ اپنے جرم پر ندامت کا اظہار کرے، جبکہ دوسرا جرم بندے کے حق میں کرتا ہے ، جس کا کفارہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے ،اگر اُس شخص کو غیبت کا علم ہوا ہو تو اس سے معذرت کا اظہار کرے، اور اگر اس کو غیبت کا علم نہ ہوا ہو تو اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرے اور اُس بندے کے حق میں نیک دعا کرے،نیز یہ یقین رکھے کہ اللہ تعالیٰ سن رہا ہے اور دیکھ رہا ہے اور اللہ کے فرشتے اس کے ایک ایک عمل کو قلمبند کر رہے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ؟کہ غیبت سے کس طرح پرہیز کیا جائے۔ جب دل خیشت الہی سے سرشار ہو،آخرت کی زندگی کا پختہ یقین ہوگا اور قبر کی زندگی ہر وقت یاد ہوگی تو یقین مانیے، یہ گناہ سرزد نہیں ہوگا۔ کوشش کیجیے غیبت سے خود بھی بچیں اور اپنے عزیز و اقارب کو بھی اس قبیح گناہ سے بچاٸیں کیونکہ غیبت کی خباثتوں معاشرے میں ناچاقی ، بے چینی ،اختلاف وانتشار کا ماحول پیدا ہو تا ہے لہذاہمیں غیبت سے باز رہنا چاہیے اور ایک صالح ، پاکیزہ اور تعمیری معاشرہ قائم کرنے لیے ہمہ دم جد وجہد کر نی چاہیے۔
ﷲﷻ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو غیبت جیسی جان لیوا بیماری سے بچائے۔آمین!!