گھوٹکی (باغی ٹی وی، نامہ نگار مشتاق علی لغاری)گھوٹکی ضلع میں چھ بڑی شوگر ملوں کی موجودگی کے باوجود پورا علاقہ بدانتظامی، معاشی دباؤ اور کسان دشمن پالیسیوں کا شکار ہے۔ گنے کے کاشتکار اور آبادگار شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
گھوٹا سوشل یوتھ فورم کی جانب سے اٹھائی گئی آواز نے مقامی زمینداروں اور آبادگاروں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کردیا ہے، جس کے بعد احتجاجی تحریک کی گونج نہ صرف گھوٹکی بلکہ پورے سندھ اور ملک بھر میں سنائی دے رہی ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں گنے کا سرکاری ریٹ نہ ملنے سے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت فوری طور پر گنے کا سرکاری ریٹ 650 روپے فی من مقرر کرے۔
احتجاجی قیادت نے واضح کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ کراچی پریس کلب اور سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے، جبکہ لانگ مارچ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔
گھوٹا سوشل میڈیا فورم اور کسان پارٹی گھوٹکی نے کہا ہے کہ کسان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ان کے مسائل کے حل تک احتجاج جاری رہے گا۔








