میرپور ماتھیلو (نامہ نگار باغی ٹی وی مشتاق علی لغاری) گھوٹکی شوگر مل غلام محمد مہر کی انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ کسانوں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ مل کے کین افسران پنو خان اور عبدالفتاح کی جانب سے بھاری رشوت طلب کی جا رہی ہے، جس نے گنے کی خریداری کے عمل کو شدید متاثر کیا ہے۔
کسانوں اور تاجروں کے مطابق، کین افسران کا کہنا ہے کہ اگر 5000 روپے رشوت دی جائے تو گنے سے بھری گاڑی کو مل کے اندر داخل ہونے دیا جائے گا، چاہے اس میں گند اور کچرا ہی کیوں نہ ہو۔ بصورت دیگر، گاڑی کو یا تو مسترد کر دیا جاتا ہے یا پھر 25 سے 35 فیصد کٹوتی کے ساتھ اندر جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
مزید براں، ان افسران کے مبینہ بروکر کسانوں کو دھمکاتے ہیں اور ناقص معیار کے گنے کو اندر بھیجنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔ کسانوں نے شکایت کی ہے کہ یہ صورتحال ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے اور وہ مالی نقصان اٹھانے پر مجبور ہیں۔
کسانوں اور تاجروں نے شوگر مل کے مالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور ان افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو وہ مزید احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
یہ صورتحال نہ صرف کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے بلکہ علاقے کی معیشت پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔ کسانوں نے حکومت اور متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور کسانوں کو ان کے حقوق دلانے میں مدد فراہم کریں۔