غیبت ایک مرض ۔ حصہ چہارم تحریر: محمد آصف شفیق

حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے اس کا گوشت کھانے سے باز رکھے یعنی اس کے سامنے اگر کوئی شخص مسلمان بھائی کی برائی اور غیبت کر رہا ہو تو اس کو اس حرکت سے روکے تو اس کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اس کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرے گا۔ (بہیقی)
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 912
تشریح
غیبت کرنے کو بطور گوشت کنایہ کھانے سے تعبیر کیا ہے یعنی جو شخص کسی کی غیبت کرتا ہے تو گویا وہ اس کا گوشت کھاتا ہے چنانچہ قرآن کریم میں غیبت کی برائی ان الفاظ میں بیان فرمائی گئی ہے کہ ” ایحب احد کم ان یاکل۔ الخ۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے۔غیبت کرنے کو گوشت کھانے سے تشبیہ دینے کا سبب یہ ہے کہ غیبت کرنا دراصل اس کی آبرو ریزی کرنا ہے اور آبرو چونکہ جان سے بھی زیادہ پیاری ہوتی ہے لہذا جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کے ذریعہ آبرو ریزی کی اس نے گویا اس کو ہلاک کر دیا اور اس کا گوشت کھا لیا ۔ بظاہر یہ بات صحیح معلوم ہوتی ہے کہ لفظ بالمغیبۃ کا تعلق لفظ ذب سے ہے اور غیبت یعنی عدم موجودگی کے مفہوم میں ہے تاہم احتمال بھی ہے کہ بالمغیبۃ کا تعلق بلحم اخیہ سے ہو اور مفہوم کے اعتبار سے غیبت یعنی پیٹھ پیچھے برائی بیان کرنے کے معنی میں ہو اس صورت میں عبارت گویا یوں ہوں گی من ذب عن اکل لحم اخیہ بالمغیبۃ یعنی جو شخص کسی اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کے ذریعہ اس کا گوشت کھانے سے باز رکھے۔ لیکن حدیث کا حاصل دونوں صورتوں میں ایک ہی رہے گا وہ یہ کہ اس کے ذریعہ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کی غیبت کرنے سے باز رکھنے والے کی فضیلت کو ظاہر کرنا مقصود ہے۔
” دوزخ کی آگ سے آزاد کرے ” کا مطلب یا تو یہ ہے کہ اس شخص کو شروع ہی میں دوزخ کی آگ سے نجات یافتہ قرار دیا جائے گا یا یہ کہ اگر وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب دوزخ میں داخل کیا جائے گا تو اس کو وہاں عذاب پورا کیے بغیر نکال لیا جائے گا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی اس موقع پر مدد کرے اور غیبت کرنے والے کو غیبت سے نہ روکے جہاں اس کی بے حرمتی کی جاتی ہو اور اس کی عزت و آبرو کو نقصان پہنچایا جاتا ہو تو اللہ بھی اس موقع پر اس شخص کی مدد نہیں کرے گا جہاں وہ اللہ کی مدد کو پسند کرتا ہے اور جو مسلمان شخص اپنے مسلمان بھائی کی اس موقع پر مدد کرے جہاں اس کی بے حرمتی کی جاتی ہو اور اس کی عزت و آبرو کو نقصان پہنچایا جاتا ہو تو اللہ بھی اس موقع پر اس شخص کی مدد کرے گا جہاں وہ اللہ کی مدد کو پسند کرتا ہے۔ (ابوداؤد) مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 914

حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی عزت کو منافق کے شر سے بچائے گا اللہ اس کے لیے ایک فرشتہ بھیجے گا جو اس کو قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر ایسی چیز یعنی کسی عیب و برائی کی تہمت لگائے گا جس کے ذریعہ اس کے مقصد اس مسلمان کی ذات کو عیب دار کرنا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کے پل پر قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس تہمت لگانے کے وبال سے نکل جائے۔ (ابوداؤد) مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 917تشریح
یہاں منافق سے مراد غیبت کرنے والا ہے اور عیب جو شخص ہے اس کو منافق اس لیے فرمایا گیا ہے کہ غیبت کرنے والا کبھی بھی کسی شخص کے منہ پر اس کی برائی نہیں کرتا بلکہ اگر وہ سامنے ہوتا ہے تو دل میں اس کی طرف سے برائی رکھنے کے باوجود اس کی خیر خواہی کا دم بھرتا ہے اور پیٹھ پیچھے اس پر عیب لگاتا ہے غیبت کرنا اور عیب جوئی منافق کا کام ہے جس کا ظاہر کچھ ہوتا ہے اور باطن کچھ۔ حدیث کے آخری الفاظ حتی یخرج مما قال کا مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ شخص اپنی اتہام تراشی کے گناہ سے صاف نہ ہو جائے اس وقت تک اس کی گلو خاصی ممکن نہیں ہو گی۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مجھے معراج کی رات اوپر لے گیا تو عالم بالا میں میرا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان ناخنوں سے اپنے چہروں کو کھرچ رہے تھے ان کی اس حالت کو دیکھ کر میں نے پوچھا کہ جبرائیل یہ کون لوگ ہیں انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے یعنی لوگوں کی غیبت کرتے ہیں ان کی عزت و آبرو کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ (ابوداؤد) مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 974
حضرت مستورد رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی غیبت، برائی کرنے یا اس پر زنا وغیرہ کی تہمت لگانے کے ذریعہ اس کی آبروریزی کر کے ایک لقمہ کھائے تو اللہ اس کو اس لقمہ کی مانند دوزخ کی آگ کھلائے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی تحقیر و امانت کے بدلہ میں کسی کو کپڑا پہنائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کپڑے کی مانند دوزخ کی آگ کا کپڑا پہنائے گا اور جو شخص کسی کو سنانے اور دکھانے کے لیے کھڑا کرے تو قیامت کے دن اللہ اس کے سنانے اور دکھانے کے لے خود کھڑا ہوگا۔ (ابوداؤد)
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 975
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب مجھے پروردگار عالم نے معراج پر بلایا تو میرا گذر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا جبریل! یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں کا گوشت کھانے والے (غیبت کرنے والے اور لوگوں کی طرف انگلیاں اٹھانے والے لوگ ہیں ۔مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 2302
اللہ رب العالمین ہمیں غیبت جیسی نیکیوں کو برباد کردینے والی بیماری سے بچائیں ، اللہ کے دین کی سمجھ عطا فرمائیں دین اسلام پر چلنے والا بنا ئیں۔ آمین یا رب العالمین

@mmasief

Comments are closed.