گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر پھٹنے کے باعث شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، جس نے ایک بار پھر علاقے میں تباہی مچا دی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق گلیشیئر پھٹنے سے تالی داس نالہ میں شدید لینڈسلائیڈنگ ہوئی ہے جس کی وجہ سے گلگت شندور روڈ مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔ اس لینڈسلائیڈنگ نے راؤشن گاؤں کی آبادی کو محصور کر دیا ہے اور وہاں کے رہائشیوں کی نقل و حمل مشکل ہو گئی ہے۔
وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون نے تصدیق کی ہے کہ سیلاب نے ضلع غذر میں شدید تباہی مچائی ہے، تاہم خوش قسمتی سے اب تک کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ کچھ لوگ سیلاب کی لپیٹ میں آ کر پھنس گئے ہیں جن کے ریسکیو کے لیے فوری طور پر ہیلی کاپٹر طلب کر لیا گیا ہے۔ فورسز کمانڈر ایف سی این اے کی ہدایت پر ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو ہیلی کاپٹر روانہ کر دیا گیا ہے تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو بچایا جا سکے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ گلیشیئر پھٹنے کا واقعہ گوپس علاقے کے تلی داس مقام پر پیش آیا۔ اس واقعے کے باعث نہ صرف سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو زیر آب لے لیا بلکہ شدید مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ خوش قسمتی سے فی الحال کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، تاہم دریا کے بہاؤ میں کمی کے باعث مزید تباہی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔فیض اللہ فراق نے بتایا کہ پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے ایک جھیل وجود میں آ گئی ہے جس کے باعث متصل دیہات بھی زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ ریسکیو آپریشن میں اب تک 50 سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر لیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر غذر نے وضاحت کی کہ تالی داس اور راؤشن میں لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے دریائے غذر کا بہاؤ رات 3 بجے سے مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ دریائے غذر کے بند ہونے کی وجہ سے مزید آبادیاں سیلابی پانی کی زد میں آنے کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بروقت لوگوں کو اطلاع دے دی ہے جس کی وجہ سے اب تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور حالات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ متاثرہ افراد کی مدد اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے اقدامات جاری ہیں۔