گلگت بلتستان کے علاقے شٹیال میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کی۔ خوش قسمتی سے گاڑی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور تمام اہلکار محفوظ رہے۔ چند روز قبل اسی خطے میں دہشت گردوں نے گلگت اسکاؤٹس پر حملہ کیا تھا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔ سیکیورٹی فورسز نے دونوں واقعات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور علاقے میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

افغانستان کے صوبہ خوست میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کمانڈر حسین اللہ عرف سیف اللہ مارا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد تنظیم کے سوشل میڈیا پروپیگنڈا وِنگ کا سرگرم رکن تھا۔ یہ واقعہ افغانستان میں موجود شدت پسند گروپوں کے اندر بڑھتی ہوئی داخلی کشیدگی اور باہمی ٹارگٹ کلنگ کی عکاسی کرتا ہے۔

خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کو اغوا کر لیا جن میں تین ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔ ٹانک کے علاقے کوٹ اعظم کے قریب تین ایف سی اہلکاروں کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ چھٹی پر اپنے گھروں جا رہے تھے۔ بنوں کے کینٹ تھانے کی حدود میں دہشت گردوں نے ٹرکوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک ڈرائیور زخمی جبکہ دو دیگر افراد کو اغوا کر لیا گیا۔ مغویوں کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ بنوں کے علاقے آزاد منڈی میں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید نفری کو طلب کر لیا گیا ہے۔ دونوں جانب سے فائرنگ کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔

انڈس ہائی وے پر ٹول پلازہ کے قریب دہشت گردوں نے کسٹمز کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو افسر موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ پولیس کے مطابق شہداء میں محمد نظر اور مقدر علی شامل ہیں۔ بیلی ٹنگ تھانے کی پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کاظم گروپ کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کامیاب کارروائی کی۔ آپریشن کے دوران چار اہم دہشت گرد مارے گئے جن میں ابو دردہ، قاری صدیق اور عبیدہ عرف باز نظیر شامل ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی علاقے میں موجود ٹی ٹی پی نیٹ ورک کے خاتمے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے رٹہ کلاچی میں پولیس ٹریننگ اسکول پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے ابہام پایا جا رہا ہے۔ ابتدائی طور پر ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، تاہم بعد میں تنظیم نے تردید کر دی۔ اب ایک نیا نام، "تحریک اسلامی فورس ” سامنے آیا ہے، جس نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے "ریاستی اداروں کے خلاف بدلہ” قرار دیا۔ حملے میں تین پولیس اہلکار شہید ہوئے۔آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کے مطابق بروقت پولیس کارروائی نے بڑے سانحے کو ٹال دیا۔ حکام نے جنوبی اضلاع میں سیکیورٹی سخت کر دی ہے اور حملے کے سہولت کاروں اور مالی معاونین کی تلاش جاری ہے۔

ٹانک کے علاقے بٹیاری کے قریب دہشت گردوں نے تین ایف سی اہلکاروں کو اغوا کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق مغوی اہلکار چھٹی پر اپنے گھروں جا رہے تھے جب دہشت گردوں نے انہیں نشانہ بنایا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

گزشتہ چند دنوں کے دوران گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور سرحدی علاقوں میں دہشت گردی اور مسلح حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے کارروائیاں تیز کر دی ہیں جبکہ حکومت نے متعلقہ اضلاع میں ہائی الرٹ نافذ کر رکھا ہے۔

Shares: