بغاوت کا مقدمہ،شہباز گل کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

islamabad highcourt

بغاوت کے مقدمہ میں سپیشل پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے خلاف شہباز گل کی درخواست پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی ،شہباز گل نے راجہ رضوان عباسی کی بطور سپیشل پراسیکیوٹر تعیناتی کو چیلنج کر رکھا ہے،سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کی جانب سے راجہ علیم عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اکثر کیسز میں سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیے جاتے ہیں،وکیل شہباز گل نے کہا کہ ایسا صرف غیر معمولی حالات میں ہوتا ہے اور اس کیس میں ایسی صورتحال نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا اٹارنی جنرل کی تعیناتی ہو گئی ہے؟ شہباز گل کے وکیل نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل کی تعیناتی ہو رہی ہے، ایک کیس میں تو یہاں تک کہا گیا کہ سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کرنے والوں کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے، فیصلے میں کہا گیا کہ سپیشل پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے قومی خزانے کو دہرا نقصان ہو گا،پہلے نااہل پبلک پراسیکیوٹر کو لا افسر رکھنے اور پھر پرائیویٹ وکیل کو فیس ادا کر کے سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کرنے سے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں ہی incompetent ہوں تو پھر کیا ہو گا؟ پھر تو اللہ ہی حافظ ہو گا، راجہ علیم عباسی نے کہا کہ جس کیس کا حوالہ دیا گیا اس کے حقائق مختلف ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی ایف آئی آر پولیس نے درج کی یا ایف آئی اے نے،وکیل شہباز گل نے کہا کہ یہ مقدمہ پولیس کی جانب سے درج کیا گیا ہے، وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ دونوں بلز ابھی تک سٹینڈنگ کمیٹی کے پاس پڑے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ چار ماہ ہوگئے اور ابھی تک بلز پاس ہی نہیں ہوئے،عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر کی تعیناتی خلاف قانون ہے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں،قانون میں اٹارنی جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل و دیگر پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر کام کریں گےسپریم کورٹ کے فیصلے کو ٹرائل کورٹ نے نظر انداز کیا،

عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد اور صوبوں کا سی پی آر سی کا قانون ایک جیسے ہیں یا کوئی فرق ہے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور اسلام آباد کا ایک ہی قانون ہے مگر خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا نہیں معلوم، پنجاب میں تین مخصوص کیسسز کے دوران اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کی گئی تھی، جن کیسسز میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی ہوئی تھی ان کیسسز کا یہاں سے کوئی موازنہ نہیں،اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے،

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی اٹارنی جنرل پراسیکیوٹر کی تعیناتی کر سکتا ہے ؟ علیم عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی وفاقی حکومت کی زمہ داری ہے، پرمننٹ پراسیکیوٹر کسی بھی کیس میں نامزد ملزم کو ڈیفنڈ نہیں کرسکتا،عدالتی فیصلہ موجود ہے کہ پراسیکیوٹر کی تعیناتی رولز آف بزنس کے زریعے ہونی ہے،درخواست گزار کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا، رضوان عباسی پرائیویٹ نہیں بلکہ پبلک پراسیکیوٹر ہے، رضوان عباسی کی اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعیناتی رولز آف بزنس کے تحت ہوئی، درخواست گزار کے پاس اختیار ہے کہ کسی کو بھی وکیل کرلیں، مگر ان کے پاس پراسیکیوٹر کرنے کا اختیار نہیں، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ ایڈیشنل اور اسسٹنٹ پراسیکیوٹرز تعینات کیوں نہیں کرتے؟ کہہ کہہ کر تھک گئے کہ ایڈیشنل اور اسسٹنٹ پراسیکیوٹرز کی تعیناتی کریں،علیم عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کے اوپر بغاوت اور غداری کے مقدمات ہیں، بنتے ہیں یا نہیں وہ مجھے نہیں معلوم، عدالت نے کہا کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اس کیس میں آپ لوگوں کو اچھے وکیل کی ضرورت تھی؟

پبلک پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے وکیل علیم عباسی کے دلائل مکمل ہو گئے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کوئی غیر قانونی نہیں،وکیل شہباز گل نے کہا کہ پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی پر حکومت پر قدغن کوئی نہیں، مگر فرق ہے،پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی میں کچھ قدغن بھی موجود ہے، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں،شہباز گل کے وکیل کے بھی دلائل مکمل ہو گئے، فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل ضمانت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

عمران خان نے ووٹ مانگنے کیلئے ایک صاحب کو بھیجا تھا،مرزا مسرور کی ویڈیو پر تحریک انصاف خاموش

اضح رہے کہ شہباز گل اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے کیس میں ضمانت پر ہیں۔ خیال رہے اس سے قبل  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرلیا گیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا نام کابینہ کی منظوری کے بعد ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے شہباز گل کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ پاک فوج ملکی سلامتی کی ضامن۔ شہدا کی قربانیوں پر فخر
پاکستانی طلبا و طالبات نے 14 ممکنہ نئے سیارچے دریافت کرلیے
ہمت ہے تو کھرا سچ کا جواب دو، پروپیگنڈہ مبشر لقمان کو سچ بولنے سے نہیں روک سکتا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں سال ستمبرمیں بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں شہباز گل کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ یاد رہے کہ شہباز گل کو اشتعال انگیز تقاریرکے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ایک ماہ جیل میں رہے تھے۔ شہباز گل کی ضمانت کے خلاف اکتوبر میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی

Comments are closed.