مندر میں ریپ کے بعد قتل کی گئی سینکڑوں خواتین میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے 1995 سے 2014 کے دوران مندر میں ریپ کے بعد قتل کی گئی سینکڑوں خواتین اور نابالغ لڑکیوں کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا۔

رائٹرز کے مطابق یہ شخص منجوناتھ سوامی مندر میں صفائی ستھرائی کا کام کرتا تھا۔ جولائی میں اس نے پولیس اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے پانچ واقعات کی تفصیلات پیش کیں اور کہا کہ اس جیسے درجنوں مزید واقعات ہوئے۔ اس کے مطابق کچھ متاثرہ لڑکیاں کمسن بھی تھیں۔ملزم نے بتایا کہ وہ 2014 سے روپوش رہا لیکن اپنی ضمیر کی آواز پر واپس آکر انکشافات کرنے کا فیصلہ کیا۔

تحقیقات کے دوران پولیس نے 13 مقامات پر کھدائی کی جن میں جنگلاتی علاقے بھی شامل ہیں۔ دو مقامات سے انسانی باقیات اور تقریباً 100 ہڈیوں کے ٹکڑے ملے ہیں جنہیں فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا گیا ہے، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان کا تعلق کن افراد سے ہے۔دھرمستھلا مندر کے چیف ایڈمنسٹریٹر اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ویرندرا ہیگڑے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ”بے بنیاد“ قرار دیا اور کہا کہ “یہ ناممکن ہے، اس بار حقیقت سب کے سامنے آجانی چاہیے۔”

واقعے نے ریاستی اسمبلی تک میں ہلچل مچادی ہے۔ اپوزیشن بی جے پی نے اسے ہندو مذہبی مقام کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا جبکہ کانگریس کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا کہ “حقیقت سامنے آنا ضروری ہے، اگر الزامات غلط ثابت ہوئے تو دھرمستھلا کی عزت بڑھے گی اور اگر درست نکلے تو انصاف فراہم کیا جائے گا۔”

اسرائیلی حملوں میں مزید 64 فلسطینی شہید، مجموعی تعداد 62 ہزار 686 ہوگئی

پیپلز پارٹی سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا رہی ہے، شرجیل میمن

سندھ حکومت کا روڈ کٹنگ فنڈز کی تحقیقات کا فیصلہ، اخراجات زیرِ سوال

کسانوں پر 7 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف

Shares: