ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی،نامہ نگار احسان اللہ ایاز)بابا گورو نانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب کے شعبہ بوٹنی اور آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (ORIC) کے اشتراک سے عالمی یومِ حیاتیاتی تنوع کے موقع پر "حیاتیاتی تنوع اور تحفظ میں حالیہ پیش رفت” کے عنوان سے ایک بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ یہ علمی و تحقیقی اجلاس نہ صرف ایک سائنسی مکالمے کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے بلکہ حیاتیاتی تنوع جیسے حساس موضوع پر آگاہی پھیلانے اور عملی اقدامات کی راہ ہموار کرنے کی ایک بامعنی کوشش بھی ہے۔

یہ تقریب حیاتیاتی نظام کو لاحق خطرات، ماحولیاتی تبدیلیوں، اور ان کے حل کی جانب جدید سائنسی تحقیق و پائیدار حکمتِ عملیوں پر روشنی ڈالنے کے لیے منعقد کی گئی، جس میں قومی و بین الاقوامی ماہرین، محققین، اساتذہ کرام اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس اہم سمپوزیم کا مقصد نہ صرف تحقیقی اشتراک کو فروغ دینا تھا بلکہ طلبہ کو عالمی سائنسی معیار اور ماحول دوست طرزِ فکر سے روشناس کروانا بھی اس کی ترجیحات میں شامل تھا۔

تقریب کا آغاز چیئرمین شعبہ بوٹنی اور ڈائریکٹر اکیڈمکس، پروفیسر ڈاکٹر کفیل احمد کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جنہوں نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی ناگزیر اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی نظام میں توازن کے لیے حیاتیاتی تنوع کا تحفظ نہایت اہم ہے، اور بابا گورو نانک یونیورسٹی اس سلسلے میں اپنا تعلیمی اور تحقیقی کردار بھرپور طریقے سے ادا کر رہی ہے۔

رجسٹرار بابا گورو نانک یونیورسٹی، جناب مبشر طارق نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مہمان مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کی علمی سرگرمیاں طلبہ کے لیے سیکھنے اور تحقیق کے نئے افق کھولتی ہیں۔ انہوں نے ORIC اور شعبہ بوٹنی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ یونیورسٹی مستقبل میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ایسے اقدامات جاری رکھے گی۔

سمپوزیم میں مختلف موضوعات پر گراں قدر علمی و تحقیقی مقالات پیش کیے گئے۔ مقررین میں محترمہ فوزیہ اکرم (ڈپٹی ڈائریکٹر، ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ)، محترمہ فریحہ اکرم (سینئر سائنٹسٹ، سائل اینڈ واٹر ٹیسٹنگ لیب، حکومت پنجاب)، ڈاکٹر محمد حمزہ (چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز، چین)، ڈاکٹر عدنان ارشاد (لانژو یونیورسٹی، چین) اور ڈاکٹر محمد عدیل غفار (شعبہ بوٹنی، بی جی این یو) شامل تھے۔ انہوں نے حیاتیاتی تنوع کے عالمی رجحانات، ماحولیاتی عدم توازن کے مقامی چیلنجز، اور پائیدار ماحولیاتی نظام کے قیام کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔

اس سمپوزیم میں سامعین کو ماحولیاتی توازن کے تحفظ میں جدید تحقیق، ٹیکنالوجی کے استعمال، اور زمینی حقائق پر مبنی پالیسی سازی کی اہمیت سے روشناس کرایا گیا۔ مقررین نے زور دیا کہ حیاتیاتی تنوع نہ صرف قدرتی وسائل کی بقا کا ضامن ہے بلکہ انسانی زندگی کے معیار کو بھی براہ راست متاثر کرتا ہے۔

اختتام پر مقررین اور شرکاء کو شیلڈز اور اسناد پیش کی گئیں اور طلبہ نے علمی نمائش کے ذریعے اپنے تحقیقی منصوبے پیش کیے، جنہیں ماہرین نے سراہا۔
یہ تقریب اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ بابا گورو نانک یونیورسٹی ماحولیاتی تحفظ، حیاتیاتی تنوع، اور سائنسی تحقیق کے میدان میں اپنی خدمات جاری رکھے گی اور نوجوان نسل کو ذمہ دار ماحولیاتی شہری بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

Shares: