یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے نااہل، ملکی قیادت کے لیے کیسے اہل؟, گلوب بینر

لندن (باغی ٹی وی) آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب سے عمران خان کی نااہلی کو عالمی اور برطانوی میڈیا میں نمایاں کوریج ملی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، انتخابی دوڑ سے باہر ہونا عمران خان کی ساکھ کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق عمران خان کی نااہلی کے اسباب میں کرپشن کیسز اور ریاستی راز افشا کرنے جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ برطانوی قانون دانوں کے اعلیٰ درجے کے وکیل ہیو ساؤتھی (کنگز کونسل) کی قانونی رائے نے بھی عمران خان کی امیدواری کو ناقابل قبول بنا دیا۔ ساؤتھی کی رائے کے مطابق عمران خان کی سزا یافتہ حیثیت انہیں چانسلر کے منصب کے لیے اہل نہیں بناتی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے انتخابی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ہیو ساؤتھی نے واضح کیا کہ کسی بھی امیدوار کا ماضی میں سزا یافتہ ہونا چانسلر کے عہدے کے لیے نااہلی کا باعث بنتا ہے۔ ان قوانین کے تحت عمران خان جیسے متنازع سیاستدان کی امیدواری ممکن نہیں تھی اور یونیورسٹی نے ان کے کیس کو نظر انداز کرنا ناممکن سمجھا۔

برطانوی اور بین الاقوامی میڈیا، جن میں دی گارڈین، ڈیلی میل، دی انڈیپینڈنٹ، بی بی سی اور ٹیلیگراف جیسے ادارے شامل ہیں نے اس خبر کو بڑی شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کیا۔ گلوب بینر نے طنزیہ تجزیے میں سوال اٹھایا "جو شخص آکسفورڈ یونیورسٹی کی سربراہی کے لیے نااہل ہے، وہ پاکستان جیسے ملک کی حکومت چلانے کا اہل کیسے ہو سکتا ہے؟”

رپورٹس میں حیرت کا اظہار کیا گیا کہ چانسلر کی امیدواروں کی فہرست میں ایسے افراد شامل تھے جیسے لاہور کی ایک گمنام وکیل، ایک یونیورسٹی پروفیسر اور ایک ایمیزون کے ویئرہاؤس ورکر لیکن عمران خان نااہل قرار پائے۔

میڈیا تجزیوں کے مطابق چانسلر الیکشن میں نااہلی عمران خان کے سیاسی مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی یہ ناکامی نہ صرف ان کی پارٹی قیادت بلکہ ملکی سیاست میں بھی ان کی حیثیت کو متاثر کر سکتی ہے۔

وزیر قانون نے گلوب بینر سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کا کریمنل کیس میں سزا یافتہ ہونا چانسلر شپ کے لیے نااہلی کا بنیادی سبب تھا۔ انہوں نے مزید کہا: "جو شخص یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے نااہل ہو، وہ پوری قوم کی قیادت کے لیے کیسے اہل ہو سکتا ہے؟”

یہ خبر سب سے پہلے آکسفورڈ میل نے بریک کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کی متنازع شخصیت اور ماضی میں ریاستی رازوں کے افشا کے الزامات کے باعث انہیں چانسلر کی دوڑ سے باہر کر دیا گیا۔

Comments are closed.