سسیلین مافیا،گاڈ فادر اور پراکسی جیسے الفاظ کہیں گے تو کون برداشت کرے گا،طلال چودھری

ایک چیف جسٹس نے کہا کہ نسلہ ٹاور کو گرا دو کہ وہاں امیر لوگ نہیں رہتے، تو یہ کونسا انصاف ہے, سینیٹر فیصل سبزواری
0
80
talal

اسلام آباد: ن لیگی رہنما اور سینیٹر طلال چودھری نے کہاہےکہ ثاقب نثار نے مجھے پیغام بھیجا نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دو، پیغام بھیجا کہ بیان دو گے تو پارلیمنٹ جاؤ گے ورنہ جیل جاؤ گے۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، اس دوران سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ عدالت کا وقار آئین بنانے والوں کو نہیں، آئین توڑنے والوں کو سزا دینے سے بلند ہوگا، ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا اور ہمیں توہین عدالت کے نوٹس ملے لیکن ہم نے اس کا کھلے دل سے سامنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی او ججز کو نکالو، قانونی ججز کی بات نہیں کی تھی، جلسے میں کہا تھا کہ پی سی اوججز انصاف نہیں دے سکتے، مجھے توہین عدالت قانون کا نشانہ اس لیے بنایا گیا کہ میں نظریے پر کھڑا تھا ، دنیا میں توہین عدالت کا قانون ختم ہو چکا ہے، اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہیے، درگزر کا اصول عدالت کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، آپ سسیلین مافیا،گاڈ فادر اور پراکسی جیسے الفاظ کہیں گے تو کون برداشت کرے گا، مجھے نوٹس ملنے سے 6 ماہ پہلے اعجاز الاحسن نے کہا وزیر اعظم کا معاملہ حل کریں پھر جو باہر باتیں کرتے ہیں انہیں دیکھتے ہیں۔

اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کی تعمیر کا کام جلد از جلد مکمل …

ہم قانون ساز اداروں میں بیٹھے ہیں ہمارا کام ہے قانون سازی کرنا، سینیٹر فیصل سبزواری

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ آئین صرف ججز کی نہیں ،عوامی نمائندوں کی عزت کے حوالے سے بھی بات کرتا ہے،ہم قانون ساز اداروں میں بیٹھے ہیں ہمارا کام ہے قانون سازی کرنا کہ توہین کے بھی قواعد و ضوابط طے ہوں، یہ نا ہو آج میرا موڈ اچھا نہیں تو فلاں جو بات تھی وہ توہین عدالت ہے، ہماری انفرادی اور مشترکہ عزتیں اچھالنے کا حق کسی کو نہیں ہونا چاہیے، پاکستان میں سلیکٹو جسٹس تو دیکھا ہے مگر توہین میں بھی ججز صاحبان سلیکٹو رہتے ہیں، اگر آپ کسی مخصوص جماعت کہ ہیں تو آپ کو کھلی چھوٹ ہے کہ کچھ بھی کہہ دیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم قانون ساز اداروں میں بیٹھے ہیں ہمارا کام ہے قانون سازی کرنا کہ توہین کے بھی قواعد و ضوابط طے ہوں، یہ نا ہو کہ آج میرا موڈ اچھا نہیں تو فلاں جو بات تھی وہ توہین عدالت ہے۔سینیٹر نے فیصل واڈا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کو جج صاحبان نے کہا کہ یہ پراکسی ہیں، حامد خان صاحب نے اپنی کتاب میں ججز کی پراکسی کا ذکر کیا تو لکھنے والے اس بات کی دلیل پیش کرتے ہیں، ہاں فیصل واوڈا پراکسی ہیں اس ایوان کے عوام کے اور تب بھی ان کو پراکسی کہا جائے کسی منفی معنی میں تو اس ایوان کے نمائندوں کی عزتوں پر بھی حرف اٹھتا ہے۔

غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری،مزید 85 فلسطینی شہیدv

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ یہاں توہین توہین کا کھیل کھیلا جا رہا ہے، لوگوں کے لاکھوں ووٹ سے منتخب ہونے والے ممبر اسمبلی اور سینیٹرز کے علاوہ سب کی عزت ہے، آئین صرف ججز کی عزت کے حوالے سے بات نہیں کرتا وہ عوامی نمائندوں کی عزت کے حوالے سے بھی بات کرتا ہے، ٹی وی پر صبح سے شام تک ریمارکس کا کھیل چلتا ہے، ہماری پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک چیف جسٹس نے کہا کہ نسلہ ٹاور کو گرا دو کہ وہاں امیر لوگ نہیں رہتے، تو یہ کونسا انصاف ہے اور میں اس پر بات کروں تو کہتے ہیں کہ توہین آمیز لہجہ ہو رہا ہے، میں لوگوں کے لیے بات نہ کروں آئین سازی اور آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے علاوہ کسی کے پاس نہیں، سابق چیف جسٹس نے آئین کو خود ہی دوبارہ لکھ دیا تھا آرٹیکل 62، 63 کے معاملے پر، آپ کے فیصلے سے آئین میں آپ کی مداخلت ہوئی ہے، ہمیں یہ آزادی نہیں چاہیے کہ کہ 50، 50 کیسز میں ضمانتیں دے دیں-

پارلیمنٹ کی توقیر کا آئین کے حوالے سے تحفظ کرنا بہت ضروری ہے، اس کو ذاتی ایجنڈا نا بنایا جائے، جب ذاتی ایجنڈوں پر بات ہوتی ہے تو ہمیں طیش آتا ہے،سینیٹر محسن عزیز

چین روس کو مہلک امداد فراہم کر رہا ہے،برطانیہ

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب ہماری پارٹی کو جھنڈا لگانے کی اجازت نہیں تھی کسی نے آواز نہیں اٹھائی، سینیٹر چوہدری اعجاز کے کئی مرتبہ پروڈکشن آرڈر جاری کئے، اس ایوان میں بارہ لوگوں کی موجودگی میں الیکشن میں تاخیر کا بل پاس کیا گیا تو کیا یہ پارلیمنٹ کی عزت تھی؟ ایک چیف جسٹس نے کہا الیکشن کروائے جائیں تو اس پر عمل نہیں کیا گیا، ایک جج کے پاس کون سی فورس ہوتی جو وہ اپنے فیصلے پر عمل کرائے، پارلیمنٹ کی توقیر کا آئین کے حوالے سے تحفظ کرنا بہت ضروری ہے، اس کو ذاتی ایجنڈا نا بنایا جائے، جب ذاتی ایجنڈوں پر بات ہوتی ہے تو ہمیں طیش آتا ہے، اگر لاپتہ افراد کی بات کی گئی ہے تو کیا ہمارا حق نہیں کہ ہم لاپتہ افراد کی بات کریں،اگر کسی جج نے لاپتہ افراد کی بات کی ہے تو ہمیں اس جج کی حمایت کرنی چاہیے،اگر ایک جج نے ہفتے کے روز عدالت کھول کر نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی ہم نے اس وقت بات کیوں نہیں کی، توہین کا قانون ہے تو ہمیں بیٹھ کر اس پر قانون سازی کرنی چاہیے، یہاں بیٹھ کر ذاتی ایجنڈے کی بات نہیں کرنی چاہیے۔

لگتا ہے کچھ ججز کیخلاف ایک پراکسی شروع ہوئی ہے اور ہم بھی اسی کیساتھ چل رہے ہیں، سینیٹر کامران مرتضی

نیپرا کا بجلی مزید مہنگی کرنے کا ارادہ

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ تاثر مل رہا ہے یہ اجلاس بلانے کا مقصد ایک ہی ہے، ایک سپریم کورٹ اور کچھ ہائی کورٹس کے ججز آج بھی نشانے پر ہیں، شاید وجہ یہ ہے کہ کوئی فیصلہ یا ریمارکس نہ آئے، لگتا ہے کچھ ججز کیخلاف ایک پراکسی شروع ہوئی ہے اور ہم بھی اسی کیساتھ چل رہے ہیں، ایسے محسوس کروانا کہ یہ ادارہ کسی اور ادارے سے برتر ہے، محسن اختر کیانی، بابر ستار اور اطہر امن للہ کو نشانہ بنایا گیا، محسن اختر کیانی لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھا رہے، ہم میں سے کسی کو جرات نہیں ہوئی کہ وہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اٹھائے، بابر ستار کا مسئلہ بھی آپ کو پتہ ہے کیا چیز چل رہی ہے، اس طرح سے ججز کے ساتھ نا کریں، اطہر من اللہ صاحب کا گناہ کیا ہے وہ بھی ہم جانتے ہیں۔

Leave a reply