چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے اور اس سے وفاق کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم آئینی طریقہ کار کے مطابق نہیں لائی گئی، نہ ہی پی ٹی آئی سے کوئی مشاورت ہوئی اور نہ ہی ترمیم کا مسودہ شیئر کیا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت اس ترمیم کے ذریعے قوم کو مزید تقسیم کر رہی ہے، وفاق کا ڈھانچہ خطرے میں ڈالا جا رہا ہے اور صوبے اب بھی 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے منتظر ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کا حصہ کم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کا کوئی اخلاقی جواز نہیں، دنیا بھر میں ایسی ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جیل میں موجود ہیں اور عوام کے مفاد میں قربانیاں دے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسکولوں اور کالجز کے کنٹرول نہیں بلکہ نصاب سے متعلق بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے اتحادیوں کی مشاورت سے ہوں گے، این ایف سی پر بھی بات چیت مشاورت سے کی جائے گی۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کمیٹیوں میں اپنا کردار ادا کرے، 27ویں آئینی ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف پالیسی واضح کی جائے اور افغان طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت ختم کریں۔

Shares: