گوجرہ (سٹی رپورٹر/محمد اجمل) ترقی یافتہ ممالک میں معذور افراد، سائنسدانوں اور اساتذہ کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ پنجاب ٹیچر یونین کے رہنما محمد رمضان کے مطابق وہاں اساتذہ کو معاشرے کا معزز ترین رکن مانا جاتا ہے، مگر افسوس کہ ہم اپنی روایت اور اقدار سے غافل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فرانس کی عدالتوں میں اساتذہ کے علاوہ کسی اور کو نہ کرسی پیش کی جاتی ہے اور نہ پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ جاپان میں اگر کسی استاد کو گرفتار کرنا پڑ جائے تو پولیس کو عدالت سے اجازت لینا لازمی ہے۔ اسی طرح کوریا میں استاد اپنے سروس کارڈ کی بنیاد پر وہ تمام سہولتیں حاصل کر لیتا ہے جو وزراء اور اراکین پارلیمنٹ کو میسر ہیں۔
محمد رمضان نے مزید کہا کہ یہ تو ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں ہیں، لیکن اگر ہم چودہ سو سال پیچھے جائیں تو حضرت علیؓ کا قول واضح ملتا ہے کہ "جس نے مجھے ایک لفظ سکھایا وہ مجھے مدینہ کی کسی بھی منڈی میں فروخت کر سکتا ہے”۔ اس کے ساتھ ہی نبی آخرالزماں ﷺ کا ارشاد ہے کہ "میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں”۔ یہی قول معلمانہ پیشے کو پیغمبری پیشے سے منسوب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچہ اپنی پہلی درسگاہ ماں کی گود سے حاصل کرتا ہے، لیکن ماحول، تہذیب، اقدار، مذہب سے اپنائیت، حب الوطنی، سماجی میل جول، غورو فکر کی عادت اور برے بھلے کی پہچان جیسی تمام خوبیاں ایک استاد ہی اپنے شاگرد میں پیدا کرتا ہے۔ یہی وہ کردار ہے جس کی بنیاد پر استاد کو معاشرے کی تعمیر اور قوم کی رہنمائی میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جاتا ہے۔







