اسلام آباد (باغی ٹی وی)نیشنل ریسورسز لمیٹڈ (این آر ایل) نے چاغی بلوچستان میں تانبے اور سونے کے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ این آر ایل کے چیئرمین اور لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد علی ٹبہ نے یہ اعلان پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے دوران کیا، جہاں وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
این آر ایل، جو فاطمہ فرٹیلائزر، لبرٹی ملز لمیٹڈ اور لکی سیمنٹ کی ذیلی کمپنی ہے، ایک مکمل نجی پاکستانی ادارہ ہے۔ اسے اکتوبر 2023 میں ایکسپلوریشن کا лиценس ملا تھا۔ محمد علی ٹبہ کے مطابق 500 کلومیٹر کے علاقے میں گزشتہ 18 ماہ کے دوران 16 ممکنہ معدنی ذخائر کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے تانگ کور میں جدید ڈرلنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
کمپنی نے اب تک 13 ڈائمنڈ ڈرل ہولز (3517 میٹر) مکمل کیے، جن میں ہر ہول سے معدنیات کے آثار ملے ہیں۔ ابتدائی 6 ڈرل ہولز (1500 میٹر) کے تجزیاتی نتائج سے زمین کے قریب مضبوط معدنی زونز کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان نتائج کے مطابق تانبے کی مقدار 0.23 سے 0.48 فیصد، سونے کی 0.09 سے 0.14 گرام فی ٹن اور چاندی کی 1.30 سے 6.21 گرام فی ٹن ہے جو مجموعی طور پر تانبے کے 0.28 سے 0.56 فیصد ذخائر کے برابر ہے۔
تانگ کور میں جدید ڈرلنگ مئی 2025 میں شیڈول ہے، جس کے بعد سال کے آخر تک بین الاقوامی کنسلٹنٹس NI 43-101 تکنیکی رپورٹ پیش کریں گے۔ اس کے بعد 3 سے 4 سال تک تفصیلی ایکسپلوریشن اور فزیبلٹی اسٹڈیز مکمل ہوں گی جبکہ دیگر مقامات پر بھی تلاش کا عمل جاری رہے گا۔
اس کے علاوہ این آر ایل نے ایک معروف معدنی کان سے ملحق لیڈ-زنک ایکسپلوریشن کا لائسنس بھی حاصل کرلیا ہے جہاں ایک بینک ایبل فزیبلٹی اسٹڈی مکمل ہوچکی ہے۔ کمپنی ایک جامع میٹل ویلیو چین اسٹڈی پر بھی کام کرہی ہے تاکہ ڈاون اسٹریم پراسیسنگ کے امکانات کا مکمل جائزہ لیا جاسکے۔این آر ایل مقامی آبادی کو ترجیح دیتے ہوئے صاف پانی، تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔ فی الحال مقامی ملازمتوں کا تناسب 90 فیصد سے زیادہ ہے۔
حکومتِ بلوچستان اور اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تعاون سے این آر ایل چاغی میں 100 ملین ڈالر کے ایکسپلوریشن فنڈ کے ساتھ 2 اضافی کاپر گولڈ ایکسپلوریشن لائسنس حاصل کرنے کیلئے سرگرمِ عمل ہے۔ اس سلسلے میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی (OGDC) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔ مستقبل میں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی اس منصوبے میں شامل کرنے کا ارادہ ہے۔
این آر ایل نے حکومتِ بلوچستان اور SIFC کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں معدنی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ کمپنی کا ماننا ہے کہ اس تعاون سے مزید ملکی کمپنیاں کان کنی کے شعبے میں شامل ہوں گی جو پاکستان اور بلوچستان کی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔