گولڈن رنگ اقتصادی فورم (جی آر ای ایف) ایشیائی ممالک کے درمیان ایسا اقتصادی نیٹ ورک ہے جو2015 میں قائم کیا گیا تھا ، گولڈن رنگ اقتصادی فورم (جی آر ای ایف) کے وجود میں آنے سے پہلے 2010 میں مذکورہ ممالک کے ایک اجلاس میں اس اقتصادی بلاک کا تصورپیش کیا گیا تھا ، ابتداء‌میں اس کی نیٹ ورکنگ میں جغرافیائی اورعلاقائی عوامل کو پیش نظررکھا گیا تھا

گولڈن رنگ اقتصادی فورم (جی آر ای ایف) میں پہل کرنےوالوں میں چین اورایران ، پاکستان ،روس اورترکی سے تعلق رکھنے والے تاجروں ، سفارتکاروں ، اسکالروں اوراعلیٰ سرکاری ملازمین سمیت کئی طبقات کے افراد نے اس میں دلچسپی ظاہرکی اوراس کا حصہ بنے

پھربعدازاں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اس میں وسطی ایشیائی ریاستوں کےدیگرممالک اس فورم کا مستقل نمائندہ بن سکتی ہیں اوران ممالک سے تعلق رکھنےوالے لوگ بھی شامل ہوسکتے ہیں ،

چونکہ عالمی وسائل کا تقریبا تیس فیصد ان ممالک کے زیر اقتدار آتا ہے ، لہذا انھیں "گولڈن رنگ” کہا جاتا ہے۔

اس فورم کے قیام اورپھراس کے وجود میں‌جو مزید ممالک شامل ہوئے وہ تاریخی طور پر ان ممبر ممالک نے دنیا کی سب سے اہم تہذیبوں واسطہ رہا ہے۔

اگراس فورم میں پاکستان کی شمولیت کا جائزہ لیا جائے تو مثال کے طور پر پاکستان جو اپنے جیو اسٹریٹجک سنٹرنگ کے لئے اہم ہے ،ایک طرف خلیج فارس کے منہ پرتودوسری طرف آبنائے ہرمز اور جنوب میں بحر ہند کے قریب ہے۔

پاکستان کے شمالی حصے چین ، افغانستان اور وسطی ایشیاء سے جڑتے ہیں‌،۔ جبکہ مغرب افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحدیں ملتی ہیں

گولڈن رنگ اکنامک فورم میں پاکستان کی اہمیت اس وجہ سے بھی بہت زیادہ ہے کہ پاکستان طویل کی مشرقی سرحدیں روایتی حریف بھارت سے جا ملتی ہیں‌

دیگرہمسائے ممالک کی طرف بعض اطراف میں پاکستان کی جغرافیائی سرحدیں چین ، روس ، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے لئےبہت زیادہ فائدہ مند ہیں اور دفاعی ، اقتصادی اورمعاشرتی لحاظ سے بہت زیادہ اثررکھتی ہیں ۔

مختصریہ کہ گولڈن رنگ اکنامک فورم میں اگرپاکستان کواس قدراہمیت حاصل ہے تو ایسے ہے اس فورم میں دیگرممالک بھی خصوصی اہمیت رکھتے ہیں ، ان حالات میں پاکستان کوخطے میں معاشی ترقی کا ایک بہت بڑا مرکزبھی سمجھا جارہا ہے ،

اس فورم میں‌شامل ممالک کی اہمیت اس حوالے سے بھی بہت اہم ہےکہ اس میں شامل کئی ممالک کی سرحدیں یورپی ممالک سے جاملتی ہیں اوریوں یہ ایک ایسی معاشی پٹی ہے جس میں شامل ہرملک دوسرے کے لیے لازم وملزوم کی حیثیت رکھتا ہے ،

انہی حالات کے تناظرمیں یہ فورم وجود میں جس کے متعلق اس وقت مختلف عالمی فورمز پراہم بحث ومباحثہ جاری ہے