لندن:برطانیہ بھی معاشی دلدل میں پھنس گیا:گولڈمین کمپنی نے3ہزارسےزائد ملازمین کوروزگارسےمحروم کردیاسرمایہ کاری کی بڑی کمپنی گولڈمین ساکس نے دنیا بھرمیں ملازمتوں میں کٹوتیوں کا اعلان کرکے اپنے ملازمین پربجلی گرا دی ہے، کمپنی کا یہ کہنا ہےکہ اس نے ملازمتوں میں کٹوتی کرکے اپنی کمپنی کومعاشی تباہی سے بچانے کی کوشش کی ہے
کمپنی کا کہنا ہےکہ 3200 سے زائد ملازمین نکالے جارہےہیں جن میں کچھ بینکوں میں کام کرنے والے ملازمین ہیں اور ایسے کچھ دیگراداروں سے نکالے جارہےہیں
یہ کٹوتیاں اس سال بینکوں کی جانب سے کی جانے والی سب سے بڑی کٹوتیوں میں سے ہیں ،یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ادارہ گولڈمین اپنے اخراجات کا بھی جائزہ لے رہا ہے، بشمول بونس اور فرم کی دو نجی جیٹ طیاروں کی خریداری سے دستبرداری بھی اس وقت زیرغور ہے، کہا جارہا ہے کہ اس کمپنی نے 2019 میں طیاروں کا آرڈر دیا تھا، لیکن فی الوقت اب موجودہ حالات میں ایسے جہاز خریدنا کمپنی کے بس کی بات نہیں رہی ہے
کمپمنی ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی کے ہرشعبے میں اس بات کا جائزہ لے رہےہیں کہ کس کس جگہ پرملازمین کوملازمت سے فارغ کیا جاسکتا ہے اوریہ بھی دیکھ رہےہیں کہ کون کون سا شعبہ قابل اصلاح ہے
گولڈمین، جو دنیا بھر میں تقریباً 49,000 افراد اور برطانیہ میں تقریباً 6,000 افراد کو ملازمت دیتا ہے، اس سال پہلے ہی سینکڑوں ملازمتوں میں کمی کر چکا ہے۔یہ اقدام بھرتیوں میں اضافے کے بعد کیا گیا ہے، جس نے دسمبر 2019 سے تقریباً 10,000 افراد کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔
ادھربرطانیہ میں جاری سیاسی غیر یقینی اور خراب ہوتے معاشی حالات نے برطانیہ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم پرکشش بنا دیا ہے۔برطانیہ میں حالیہ سیاسی ہلچل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے صنعتی سروے میں 43 فیصد مینو فیکچررز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے برطانیہ کم سے کم پرکشش ہوتا جا رہا ہے۔برطانوی مینو فیکچررز کی مرکزی تجارتی تنظیم میک یو کے کی جانب سے یکم سے 22 نومبر کے درمیان ہونے والے سروے میں 235 کاروباروں سے وابستہ افراد نے حصہ لیا۔
یہ سروے ایسے وقت پر ہوا جب وزیر اعظم لز ٹروس کی مختصر دور حکومت سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے اثرات برطانوی شہریوں کے ذہنوں پر ابھی باقی تھے۔سروے کے مطابق 53 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کاروبار پر اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔
رواں ہفتے برطانوی وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے معاشی منصوبہ پیش کرنا ہے جس کے تحت کاروبار کے لیے توانائی پر دی گئی سبسڈی کم کر دی جائے گی۔
میک یو کے کا کہنا ہے کہ حکومتی منصوبے سے نوکریوں اور پروڈکشن میں مزید کمی آئے گی۔
نومبر میں جب سروے ہوا تو اس وقت دو تہائی مینو فیکچررز کو یہ توقع تھی کہ توانائی کی لاگت زیادہ ہونے کے باعث یا تو نوکریاں کم کی جائیں گی یا پھر پروڈکشن میں کمی لائی جائے گی۔جی سیون گروپ یعنی دنیا کی طاقتور معیشت والے سات ممالک میں سے برطانیہ میں کاروباری کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں، میک یو کے کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن فپسن نے کہا کہ مختلف عوامل کے باعث یہ سال مینو فیکچررز کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوگا۔