امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے میں اپنی حکومت کے کردار کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات جرمن چانسلر فریڈرک مرٹز سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ ان کی کوششوں سے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں سے سختی سے کہا گیا کہ اگر آپ گولیاں چلائیں گے تو تجارت نہیں ہوگی، اس لیے دونوں فریقوں نے جنگ بندی کو قبول کیا۔ انہوں نے پاکستان کی قیادت کو بھی بہت مضبوط قرار دیا اور کہا کہ پاکستان میں بہترین قیادت موجود ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا ذکر تقریباً ایک درجن بار کیا ہے۔ ہر بار اس بیان کے بعد بھارتی حکومت خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار شدید ردعمل ظاہر کرتی ہے، جبکہ بھارتی حزب اختلاف کانگریس پارٹی اس موقع کو مودی سرکار کا مذاق اڑانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ماہ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں امریکی کوششوں کا کھل کر انکار کیا تھا۔ انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت فائربندی مکمل طور پر دو طرفہ تھی اور اس میں امریکی صدر ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ وکرم مسری نے کہا کہ ٹرمپ نے دونوں ممالک سے بیچ میں آنے کی اجازت نہیں لی اور خود ہی اسٹیج پر آنا چاہا، جو انہوں نے کر دکھایا۔
یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب امریکی صدر نے بار بار یہ دعویٰ کیا کہ ان کی ثالثی سے جنگ بندی ممکن ہوئی، لیکن بھارتی سرکاری حلقوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ دوطرفہ ہے اور امریکہ کا اس میں کوئی کردار نہیں