امریکا کی فیڈرل جیوری نے فیصلہ سنایا ہے کہ گوگل نے صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے، جس پر کمپنی کو 425 ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

مقدمے میں الزام تھا کہ گوگل نے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران ایسے صارفین کا ڈیٹا جمع، محفوظ اور استعمال کیا جنہوں نے اپنے ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی سیٹنگز میں ٹریکنگ بند کر رکھی تھی۔ یہ مقدمہ جولائی 2020 میں دائر ہوا تھا، جس میں صارفین نے 31 ارب ڈالر سے زائد کے ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔جیوری نے گوگل کو صارفین کی پرائیویسی کی دو خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا، تاہم قرار دیا کہ کمپنی نے بدنیتی سے کام نہیں کیا، اس لیے سزا میں اضافی ہرجانہ شامل نہیں کیا گیا۔

گوگل کے ترجمان خوسے کاسٹانیڈا نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی اس کے خلاف اپیل کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ فیصلہ ہماری مصنوعات کے کام کرنے کے طریقے کو درست طور پر نہیں سمجھتا۔ ہمارے پرائیویسی ٹولز صارفین کو اپنے ڈیٹا پر کنٹرول دیتے ہیں اور جب وہ پرسنلائزیشن بند کرتے ہیں تو ہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔‘‘

Shares: