گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا بانی پی ٹی آئی پر تنقید، مذاکرات کے امکانات پر شکوک

0
57

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بانی پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ان کے مذاکراتی عمل پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے، گورنر کنڈی نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کس کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔فیصل کریم کنڈی نے کہا، "بانی پی ٹی آئی پہلے کہتے تھے کہ کسی سیاسی جماعت سے بات چیت نہیں کریں گے، اب کبھی مولانا فضل الرحمان، کبھی محمود خان اچکزئی اور کبھی سردار اختر مینگل کے در پر حاضر ہیں۔” انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اب سیاسی جماعتیں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کریں گی یا نہیں۔
گورنر کے پی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی جن کندھوں اور بیساکھیوں پر اقتدار میں آئے تھے، اب وہ سہارا نہیں رہے۔ کنڈی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ صوبے میں برائے نام حکومت چل رہی ہے اور پاراچنار کے مسئلے پر بھی حکومت کی خاموشی پر تنقید کی۔انہوں نے پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے 10 سال حکومت کی، اور اب وہ سابق حکومت کو خزانے کی خالی حالت کا ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔ "آج تعلیمی اداروں کی زمینیں بیچی جا رہی ہیں، جب تک میں ہوں، صوبے کی ایک مرلہ زمین بھی نہیں بیچنے دوں گا۔ میرے پاس ایم پی ایز آئے تھے اور تحفظات کا اظہار کیا تھا۔”
گورنر کنڈی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بھی بات کی، خاص طور پر ٹانک میں ججز پر حملوں اور لوگوں کے اغواء کی واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو امن و امان کی بحالی کے لیے اجلاس بلانے کی تجویز دی اور کہا کہ اٹھارھویں ترمیم کے بعد یہ صوبے کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان کو برقرار رکھا جائے۔کنڈی نے بانی پی ٹی آئی کی فرنچائزز پر بھی تنقید کی، کہتے ہوئے کہ وہ پانچ فرنچائزز چلا رہے ہیں جبکہ حقیقی فرنچائز کا کچھ پتا نہیں۔گورنر خیبر پختونخوا کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبے میں سیاسی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے اور حکومت کے اقدامات پر مزید سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

Leave a reply