حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ختم
حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔
باغی ٹی وی: حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کمیٹی روم نمبر 3 میں ہو رہےہیں جس میں تحریک انصاف کیجانب سےشاہ محمود قریشی ،فواد چودھری اور بیرسٹرعلی ظفر شامل ہیں جب کہ حکومتی وفد میں اسحاق ڈار،اعظم نذیرتارڑ،سعدرفیق، یوسف رضاگیلانی ،نویدقمر اور کشورزہرا شامل ہیں۔
تحریک انصاف حکومت مذاکرات ، آئیے اندر کا حال دیکھاتے ہیں pic.twitter.com/2GijlNgw3M
— Sʏᴇᴅ Aᴏᴏɴ Sʜᴇʀᴀᴢɪ (@Aoon_Syed) April 27, 2023
ایم کیو ایم کا وفد بھی مذاکرات کیلئے کمیٹی روم نمبر 3 میں موجود ہے ذرائع کےمطابق پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کا مؤقف پی ڈی ایم اتحاد کے اراکین کو پہنچادیا، پی ٹی آئی وفد نےانتخابات کے طریقہ کار اور پارٹی مؤقف کو پی ڈی ایم اتحاد کے سامنے رکھا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی تحلیل کرنےکی تاریخ دینے پر زور دیا کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جولائی تک قومی اسمبلی کی تحلیل چاہتے ہیں،عمران خان الیکشن کی تاریخ کوجولائی میں اسمبلی تحلیل کے ساتھ طے کرنا چاہتے ہیں-
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نےمذاکرات سے پہلے فون پراپنی ٹیم کو آگاہ کیا،جولائی کے بعداسمبلی کی تحلیل پی ٹی آئی کو قبول نہیں ہوگی-
مذاکرات میں تحریک انصاف کی جانب سے تین شرائط پیش کی گئیں:
1. مئی میں قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسملیاں تحلیل کی جائیں-
2. مئی 14 سے آگے تاریخ کے لیئے. آئین میں ترمیم کی جائے، آئینی ترمیم کے لیئے تحریک انصاف کے استعفی واپس لینے ہوں گے۔
3.جولائی میں ملک بھر میں انتخابات کرائیں جائیں-
مذاکراتی کمیٹی کے رکن یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بات چیت چل رہی ہے، حل سیاستدانوں نے نکالنا ہے پی ٹی آئی کل اپنے مطالبات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھے گی، آج بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی ڈیمانڈ نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنی اپنی قیادت کے سامنے رکھیں گے اور پھر مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو ہینڈل کرنا ہے، ہم ریاست اور عوام کے مفاد کو مدنظر رکھنا ہے، دونوں کمیٹیاں اپنی قیادت کو بات چیت سے آگاہ کرنے کے بعد کل دوپہر تین بجے دوبارہ بیٹھیں گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کی پہلی نشست دو گھنٹے بعد ختم ہوگئی، سیاسی جماعتیں سیاسی مسئلوں کو حل بات چیت سے نکالتی ہیں، ہم جس جذبے سے بیٹھے ہیں وہ حل نکالنا ہے، مذاکرات کو تاخیری حربےکےطور پر استعمال نہیں ہونے دینا، ہم نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا اگلی نشست کل ہوگی ہمارا جذبہ ان مزاکرات کے زریعے حل نکالنے کا ہے، ہم سمجھتے ہیں ہم جو بھی حل تجویز کریں گے وہ آئین کے مطابق ہوگا، ہم آئین کے ماورا کوئی کام نہیں کریں گے، تحریک انصاف پاکستان کی عوام کی فلاح کو ترجیح دینا چاہتے ہیں-
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مذاکرات میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے ہماری عمران خان سے مشاورت ہوئی جبکہ حکومتی کمیٹی نے بھی اپنے قائدین سے مشاورت کرنی ہےہم نے حکومتی کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ آپ ایک سفارش لے کر آئیں اگر وہ آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔
گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نےمذاکرات کیلئےتین رکنی کمیٹی کا اعلان کیا تھاجبکہ آج قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیرا عظم شہباز شریف نے واضح کر دیا ہے کہ بات چیت کا ون پوائنٹ ایجنڈا یعنی پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوگا۔
دوسری جانب بجمعیت العلمائے اسلام (ف) نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی فورم پرمذاکرات نہیں کیے جائیں گے جے یو آئی (ف) نے منعقدہ اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرت کرنے والی کسی بھی مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی (ف) نے منعقدہ اجلاس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کو تسلیم نہیں کرتے ہیں نہ باہر اور نہ پارلیمان کے اندر، اس لیے پی ٹی آئی سے کہیں پر بھی مذاکرات نہیں ہوں گے،جے یو آئی (ف) نے فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ اور آئین پاکستان کے دفاع میں جلسے منعقد کیے جائیں گے۔