گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ملکی سیاسی و امن و امان کی صورتحال سمیت مختلف اہم امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ملاقات میں خرم حمید روکھڑی، احمد کنڈی، مولانا لطف الرحمان، مولانا اسجد محمود شریک تھے
مولانا فضل الرحمان نے اس ملاقات میں ملک بھر میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات اور خصوصاً رمضان المبارک کے دوران مساجد میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ علماء کا پے در پے قتل افسوسناک ہے اور یہ ایک گہری سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے جو مذہبی طبقے کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔جے یو آئی کے سربراہ نے مفتی منیر شاکر کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفتی منیر شاکر سمیت دیگر علماء کے قاتلوں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ اگر مساجد اور مدارس محفوظ نہیں ہیں تو پھر عام مقامات کی حفاظت کس طرح ممکن ہو گی۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ حکومت کی خاموشی اور عدم توجہی کی وجہ سے ملک کے مذہبی طبقے میں اضطراب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مفتی منیر شاکر کی شہادت پر کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ملک بھر میں سیاسی تناؤ اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے امن و امان کی صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا اور مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر پاکستان کے عوام کی سلامتی اور امن کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی بحران اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مزید اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔