قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے خلاف تحریک استحقاق واپس
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق کا اجلاس بدھ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔
کمیٹی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران سینیٹر بہرامند خان تنگی کی جانب سے پیش کی جانے والی سینیٹ کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار 2012 کے قاعدہ57 میں مجوزہ ترمیم پر بحث کی گئی۔ ترمیم میں ضمنی سوالات کی تعداد تین سے کم کر کے ایک کرنے کی تجویز دی گئی۔ سینیٹر بہرامند خان تنگی نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت چیئرمین سینیٹ ایک سے زائد ضمنی سوال کی اجازت نہیں دیں سکیں گے۔ وزارت نے ترمیم کی حمایت نہیں کی کیونکہ اس سے پارلیمنٹ میں ممبران کو آزادی اظہار رائے کے آئین کے آرٹیکل (1) 66 کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔سابق چیئر مین سینیٹ سینیٹر میاں رضاربانی اور کمیٹی کے دیگر ارکان نے بھی ترمیم کی مخالفت کی جس پر سینیٹر بہرامند خان تنگی نے مجوزہ ترمیم واپس لے لی۔
سینیٹر منظور احمد کاکڑ کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر کے خلاف تحریک استحقاق کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ محرک نے کمیٹی کو قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے خلاف اپنے تحفظات اور شکایت سے آگاہ کیا۔ ان کا موقف تھا کہ اراکین پارلیمنٹ عوامی مسائل سے متعلق حکومتی عہدیداروں کو فون کرتے ہیں لیکن جب بھی انہوں نے اور سینیٹ اور قومی اسمبلی کے کچھ دیگر اراکین نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کو فون کیا تو انہوں نے کبھی جواب نہیں دیا۔ قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے اپنی جانب سے غفلت برتنے پر غیر مشروط طور پر معذرت کر لی اور کہا کہ یہ نادانستگی کی وجہ سے ہوا اور اسٹیٹ بینک پارلیمنٹرینز کی خدمات کو نظرانداز کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں مالی معاملات کے حوالے سے مصروفیات کی وجہ سے وہ اپنے موبائل پر کی گئی کالوں کا جواب نہیں دے سکے۔ سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے معذرت قبول کرتے ہوئے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے خلاف تحریک استحقاق واپس لے لی۔
سینیٹر میاں رضا ربانی کی جانب سے پیش کردہ رولز 9 میں مجوزہ ترمیم اور سینیٹ میں قواعد و ضوابط اور طریقہ کار میں فورتھ شیڈول کی شمولیت کو بھی زیر غور لایا گیا۔ سینیٹر رضا ربانی نے اس بات پر زور دیا کہ چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب فورتھ شیڈول کی شق کے مطابق اراکین سینیٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان کانجی معاملہ ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات الیکشن کمیشن کی سرپرستی میں کروانا اور ایوان بالاء کے اختیارات الیکشن کمیشن کو دینا پارلیمنٹ کی خودمختاری کے خلاف ہے۔ کمیٹی نے معاملے پر مزید غور و خوض کے لیے معاملہ کو موخر کر دیا کیونکہ وزیر مملکت برائے وزارت قانون و انصاف شہادت اعوان نے وفاقی وزیر قانون و انصاف کی جانب سے کمیٹی کو اس معاملے کے التوا کی درخواست کی۔ وزیر مملکت برائے وزارت قانون و انصاف نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی وزیر اس معاملے پر وزارت کا موقف کمیٹی اجلاس میں ذاتی طور پر دینا چاہتے تھے۔
فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ
سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا