ڈیرہ غازیخان(باغی ٹی وی رپورٹ)پنجاب میں حکومتی رٹ زمین بوس، پرائیویٹ سکولز میں تندور جیسے کمروں میں تدریس جاری
تفصیلات کے پنجاب بھر کی طرح ڈیرہ غازیخان میں بھی گرمی کی شدید لہر کے باوجود درجنوں پرائیویٹ اور پیف سکولز حکومتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے آج بھی کلاسز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وزیر تعلیم پنجاب کی جانب سے 20 مئی 2025 کو صوبے بھر کے تمام سرکاری و نجی سکولوں میں 28 مئی سے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کیا گیا تھا مگر متعدد نجی سکول مالکان نے اس نوٹیفکیشن کو نظرانداز کر کے تدریسی عمل جاری رکھا ہے۔
شدید گرمی کے دوران ان سکولوں میں صبح 6:30 سے 10:00 بجے تک تدریسی سرگرمیاں جاری ہیں، جنہیں والدین نے "تندور جیسے کلاس رومز” قرار دیا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ سکولوں میں نہ پنکھے چل رہے ہیں، نہ ہوا کا گزر ہے اور نہ ہی پینے کے ٹھنڈے پانی کی مناسب سہولیات موجود ہیں۔ ایسے میں بچوں کو پڑھنے پر مجبور کرنا کھلی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
صوبہ پنجاب خاص طور ڈرہ غازیخان میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہےجو کہ 50 ڈگری تک محسوس کیا جارہا ہے اور محکمہ موسمیات کی جانب سے ہیٹ ویو کی وارننگ جاری ہے۔ اسی خطرے کے پیشِ نظر وزیر تعلیم پنجاب نے 28 مئی سے سکولوں اور کالجوں میں تعطیلات کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بیشتر نجی سکولز مالکان نے اس فیصلے کو ہوا میں اڑا دیا۔ بچوں کو سکول بلانے کا مقصد صرف فیسیں وصول کرنا اور بزنس کو برقرار رکھنا بتایا جا رہا ہے۔
والدین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان اور گوجرانوالہ سمیت مختلف شہروں میں والدین نے سکولز کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے اور پرائیویٹ سکولز مافیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایک والد حبیب خان نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں مجبوراً بچوں کو بھیجنا پڑ رہا ہے کیونکہ فیسیں لی جا رہی ہیں اور غیر حاضری پر جرمانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ سوال یہ کہ کیا حکومت صرف نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے ہے؟”
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ جب کالجز جن میں نوجوان تعلیم حاصل کرتے ہیں 15 اگست تک بند کیے جا چکے ہیں تو پھر نازک عمر کے بچوں کے سکولز کھلے رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ حکومت کی خاموشی اور اداروں کی بے حسی نے والدین کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام سکولز (سرکاری و نجی) 28 مئی سے بند ہوں گے اور 15 اگست 2025 کو دوبارہ کھلیں گے۔
شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ جو سکولز حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ سکولز کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے، بھاری جرمانے عائد کیے جائیں اور بچوں کی صحت سے کھیلنے والے اداروں کو نشان عبرت بنایا جائے۔
والدین کا سوال واضح ہےکہ کیا حکومت اپنی رٹ بحال کر پائے گی یا یہ خاموشی پرائیویٹ سکولز مافیا کے لیے کھلی چھوٹ ثابت ہو گی؟