لاہور:گورنر پنجاب کی ايڈوائس نظر انداز کردی گئی۔ پنجاب اجلاس ہوا نہ وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ لیا پرويزالہٰی وزيراعليٰ ہيں يا نہيں؟ آئيني اور قانونی سوال اٹھ گئے۔دوسری طرف وزير داخلہ رانا ثناء اللہ کہتے ہيں پرويزالہٰی کو اعتماد کا ووٹ تو لينا ہی پڑے گا۔ غیرآئینی اقدام پر پرویزالہٰی چیف منسٹرنہیں رہیں گے۔ گورنر ڈیکلریشن میں کہہ سکتے ہیں کہ آپ منتخب وزیراعلیٰ نہیں رہے۔
ٹھٹھہ : 24 گھنٹے عوام کی خدمت کیلئے میرے دروازے کھلے ہیں -منظور احمد خشک
دوسری جانب گورنرہاؤس لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا،جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کاووٹ نہ لینے کے معاملے پر مختلف قانونی نکات پرمشاورت کی گئی۔پی ڈی ایم ذرائع کے مطابق رات 12 بج کر ایک منٹ کے بعد گورنر پنجاب کسی بھی وقت وزیراعلی پنجاب پرویزالہیٰ کوڈی نوٹی فائی کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ مقررہ وقت گزرتا جارہا ہے لیکن ایوان کا اجلاس نہ ہو سکا، پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ رہیں گے یا نہیں؟ تمام نظریں گورنر ہاؤس پر مرکوز ہیں، ایوان وزیر اعلیٰ لاہور کے باہر کنٹینرز بھی پہنچا دیئے گئے ہیں۔
رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو اعلان کردہ ہدف سے3 یا 4فیصد سے کم رہے گی.رپورٹ
دریں اثنا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کہتے ہیں کہ گورنر پنجاب کے فیصلے کا انتظار ہے، اس کے بعد اگلا لائحہ عمل دینگے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس قانونی آپشن موجود ہیں۔
اس سے قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا خط مسترد کر دیا، گورنر کی جانب سے اعتماد کے ووٹ کیلئے دوبارہ ایڈوائس جاری کئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر ہاﺅس میں اپوزیشن اتحاد کا اجلاس جاری ہے، گورنر بلیغ الرحمن نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا خط مسترد کر دیا، گورنر کی جانب سے دوبارہ ایڈوائس جاری کئے جانے کا امکان ہے جبکہ اجلاس میں تمام قانونی اور آئینی نکات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو آج شام 4 بجے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا، سپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر بلیغ الرحمن کی ایڈوائس کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔