دنیا کے مشہور ترین میوزک فیسٹیول کوچیلا میں بینڈ کے مرکزی گلوکار بلی جو آرمسٹرونگ نے اپنے مشہور گانے کے بول تبدیل کرتے ہوئے "kids in America” کے بجائے "kids in Palestine” کہا، جس پر سامعین کی جانب سے زور دار خوشی کا اظہار کیا گیا۔ اس جملے نے فوراً سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا اور گرین ڈے کی پرفارمنس کا مرکز سیاست بن گیا۔یہ پہلا موقع نہیں کہ بلی جو آرمسٹرونگ نے اسرائیل مخالف جذبات کا اظہار کیا ہو۔ ماضی میں، ملائیشیا میں ہونے والے ایک کنسرٹ کے دوران انہوں نے فلسطینی پرچم لہرایا تھا، جس پر بین الاقوامی سطح پر مختلف آراء سامنے آئیں۔ بلی جو نے بارہا انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور فلسطین کے معاملے پر ان کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔
آرمسٹرونگ کے اس سیاسی بیان نے مداحوں میں دو طرح کی رائے پیدا کر دی۔ ایک طرف وہ لوگ تھے جو اس جملے کو ایک بہادرانہ قدم قرار دے رہے تھے، تو دوسری جانب کچھ افراد نے اس موقع پر سیاست لانے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ انٹرنیٹ پر گرما گرم بحث جاری ہے، اور گرین ڈے کے فینز اور مخالفین دونوں نے اپنی اپنی رائے کا بھرپور اظہار کیا۔
کوچیلا فیسٹیول، جو اپنی موسیقی، تنوع اور عالمی فنکاروں کی موجودگی کے لیے جانا جاتا ہے، اس مرتبہ گرین ڈے کے سیاسی بیان کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ بلی جو کا جملہ نہ صرف ایک موسیقی محفل کو سیاسی بناتا ہے بلکہ عالمی سطح پر جاری تنازعات کو بھی سامنے لاتا ہے۔ کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بیان نے گرین ڈے کی پرفارمنس کو "اوورشیڈو” کر دیا، جبکہ دیگر کے نزدیک یہی بات انہیں مزید باوقار بناتی ہے۔