جرمنی کا بائبلی محقق، مورخ، ماہر الہیات اور مستشرق جولیس ولہاؤزن

جولیس ولہاؤزن جرمنی کا بائبلی محقق، مورخ، ماہر الہیات اور مستشرق تھا۔ اثنائے تحقیق وہ اسلامی مطالعات کی وجہ سے عہد نامہ قدیم سے عہد نامہ جدید تک جا پہنچا۔ ولہاؤزن نے تورات کی تاریخ تالیف کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اسلام کے ابتدائی دور کا بھی مطالعہ کیا۔ نیز ولہاؤزن کو تورات کے دستاویزی مفروضہ کے بانیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔

ذاتی زندگی
۔۔۔۔۔۔
جولیس ولہاؤزن 17 مئی 1844ء کو ہاملن، جرمنی میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ ایک پروٹسٹنٹ مسیحی تھا اور ولہاؤزن بھی عمر بھر پروٹسٹنٹ عقیدے سے منسلک رہا۔ اس نے گوتنگن یونیورسٹی میں جارج ہنرش آگست ایوالڈ کے زیر نگرانی علم الہیات پڑھا۔ 1872ء میں ولہاؤزن گرائفس والڈ یونیورسٹی میں الہیات کا پروفیسر مقرر ہوا اور دس برس بعد 1882ء میں اس عہدے سے مستعفی ہوا۔ بعد ازاں ہال یونیورسٹی میں شعبہ علم لسانیات میں السنہ مشرق کا اور 1885ء میں ماربرگ میں پروفیسر منتخب ہوا۔ اس کے بعد 1892ء میں اس کا گوتنگن میں تبادلہ ہوگیا اور اس ادارے سے وہ اپنی وفات یعنی 7 جنوری 1918ء تک وابستہ رہا۔

ماہرین الٰہیات اور کتاب مقدس کے محققین کے نزدیک ولہاؤزن اپنی کتاب "مقدمہ تاریخ قدیم اسرائیل (Prolegomena zur Geschichte Israels، 1882ء) اور ”تدوین کتب خمسہ و عہد نامہ قدیم اور ان کی تاریخ“ (1876ء) کے باعث معروف ہے۔

جدید علوم کی تحقیق میں
۔۔۔۔۔۔
ولہازوں کا اسلوب
۔۔۔۔۔۔
بعض ناقدین ولہازون کے اسلوب پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ اس میں سامی اور کاتھولک مخالف عنصر پایا جاتا ہے۔ ولہازون تورات کے ربیائی اجزا (یہودی احبار اور کاتھولک راہب دونوں) کے تئیں اپنی عداوت کا صراحت سے اظہار کرتا ہے۔ جب ولہازون کو کارل ہینرش گراف کے اس مفروضہ کا علم ہوا جس کے مطابق موسوی قانون انبیا کے اصل روحانی مذہب میں بعد کا اضافہ ہے تو بغیر کسی دلیل کے اسے قبول کرنے میں ادنی جھجھک محسوس نہیں کی۔

مشہور تصنیفات
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ (1)عرب بت پرستی کی باقیات
۔۔۔ (Reste arabischen
۔۔۔ Heidentums)
۔۔۔ برلن 1887ء۔ اس کا عربی ترجمہ
۔۔۔ بقایا الوثنیہ العربیہ کے نام سے ہوچکا ہے۔
۔۔۔ (2)مقدمہ برائے قدیم تاریخ اسلام
۔۔۔ (Prolegomena zur
۔۔۔ altesten Geschichte des
۔۔۔ islams) برلن 1899ء
۔۔۔ (3)حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
۔۔۔ مدینہ میں، برلن 1882ء۔
۔۔۔ یہ واقدی کی کتاب المغازی کا ترجمہ ہے۔
۔۔۔ (1)قدیم اسلام کے سیاسی و مذہبی احزاب
۔۔۔ خوارج اور شیعہ، گوتنگن 1901ء۔
۔۔۔ معرکہ جمل تا زوالِ بنی امیہ کے دور میں
۔۔۔ خوارج اور شیعہ کے نشو و نما، ان کی تحریکیں
۔۔۔ اور بغاوتیں اس کتاب میں ذکر کی گئی ہیں۔
انگریزی میں اس کا ترجمہ
۔۔۔ The Religio-Political
۔۔۔ Opposition Parties
۔۔۔ in Early Islam
۔۔۔ : 1: The Khawarij 2:Shi’ites)
۔۔۔ کے نام سے ہوا۔
۔۔۔ عبد الرحمن بدوی نے جرمنی سے
۔۔۔ اس کا عربی ترجمہ بنام
۔۔۔ احزاب المعارضۃ السیاسیۃ الدینیۃ
۔۔۔ فی صدر الاسلام، الخوارج والشیعۃ کیا
۔۔۔ جو قاہرہ سے 1958ء میں شائع ہوا۔
۔۔۔ اسی عربی سے اس کا اردو ترجمہ
۔۔۔ پروفیسر محسن علی صدیقی نے کیا۔
۔۔۔ پہلا حصہ شیعہ بنام ’عہد اموی میں
۔۔۔ سیاسی و مذہبی احزاب (2001ء) شائع ہوا
۔۔۔ اور پھر الخوارج (2009ء) کے نام سے
۔۔۔ دوسرا حصہ شائع ہوا۔
۔۔۔ یہ دونوں حصے قرطاس کراچی سے
۔۔۔ شائع ہوئے۔
۔۔۔ (4)اس سے اگلے سال 1902ء میں
۔۔۔ سلطنت و دولتِ عربیہ کی تاریخ پر جامع کتاب
۔۔۔ سلطنت عرب اور اس کا سقوط
۔۔۔ (Das arabiche Reich und
۔۔۔ sein Sturz) برلن سے شائع ہوئی
۔۔۔ جرمن سے اس کا انگریزی میں ترجمہ
۔۔۔ مارگریٹ گراہم ویئر نے
۔۔۔ The Arab Kingdom and
۔۔۔ its Fallکے نام سے کیا جو
۔۔۔ 1927ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے شائع ہوا۔
۔۔۔ اس کے بعد انگریزی سے عربی میں
۔۔۔ شامی فاضل یوسف العش نے ترجمہ کیا
۔۔۔ جو دمشق سے 1952ء میں شائع ہوا
۔۔۔ اور دوسرا ترجمہ براہِ راست
۔۔۔ جرمن سے مصری عالم عبد الہادی ابوریدہ
۔۔۔ نے کیا جو قاہرہ سے 1957ء میں طبع ہوا۔

Comments are closed.