ڈیرہ غازی خان (باغی ٹی وی رپورٹ)کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ میں بے ضابطگیاں، گارڈ کی ECG ویڈیو وائرل، وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس کا مطالبہ،
غیر تربیت یافتہ عملہ، جعلی بھرتیاں، مالی کرپشن اور مریضوں سے بدسلوکی کے انکشافات —مبینہ طور پر معاملہ دبانے کیلئے ایم ایس نے انکوائری کمیٹی قائم کر دی

ڈیرہ غازی خان میں سردار فتح محمد خان بزدار انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سنگین بے ضابطگیوں، کرپشن اور غیر تربیت یافتہ عملے کی وجہ سے ایک بڑے اسکینڈل کی زد میں آ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہسپتال میں سینئر اور مستند کارڈیالوجسٹ تعینات نہیں، بلکہ صرف نئے میڈیکل آفیسرز اور ہاؤس جاب ڈاکٹرز ہی دل کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ دل کے حساس علاج میں غیر تجربہ کار عملے کی تعیناتی انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنرل الیکشن 2024 سے چند ماہ قبل، اکتوبر 2023 میں، حکومتی پابندی کے باوجود 96 کے بجائے 123 افراد کو سفارش اور مبینہ مالی لین دین کے ذریعے بھرتی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ان بھرتیوں میں فی سکیل دو لاکھ روپے تک وصول کیے گئے۔

ہسپتال میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات، ڈاکٹرز اور سٹاف کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ بائی پاس کے مریضوں کو چار سے پانچ ماہ بعد کی تاریخیں دی جا رہی ہیں، جبکہ کئی مریض آپریشن کے لیے ملتان اور لاہور جانے پر مجبور ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے پورے شہر میں ہلچل مچا دی، جس میں ہسپتال کا سیکیورٹی گارڈ مریض کی ECG کرتا نظر آ رہا ہے۔
اسی طرح صفائی پر مامور خاکروب اور وارڈ بوائے بھی بلڈ پریشر چیک کرنے پر مامور پائے گئے۔ شہریوں نے اسے مریضوں کی زندگیوں سے کھلواڑ قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔

عوامی، سماجی اور شہری حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وائرل ویڈیو، غیر قانونی بھرتیوں اور مبینہ کرپشن کے معاملات کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

ایم ایس انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر محمد رمضان سومرا کے مطابق وائرل ویڈیو کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور ایک تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Shares: