گوجرہ (باغی ٹی وی،نامہ نگار عبدالرحمن جٹ) پنجاب بار کونسل لاہور کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین راؤ فضل کی جانب سے گوجرہ بار کے صدر چوہدری محمد اعجاز اختر کو معطل کرتے ہوئے ان کا وکالت کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا گیا۔ یہ اقدام قادیانی وکیل طاہر نعمان کے گوجرہ بار میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کرنے کی پاداش میں کیا گیا، جس پر بار اور مختلف تنظیمات نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
چوہدری محمد اعجاز جو تیسری بار بھاری اکثریت سے گوجرہ بار کے صدر منتخب ہوئے، ختم نبوت کے پرجوش حامی اور "مجاہد ختم نبوت” کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب وہ پنجاب بار کونسل کی کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے۔ کمیٹی کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل آرڈر جاری کرتے ہوئے نہ صرف انہیں صدارت کے منصب سے ہٹایا گیا بلکہ ان کا وکالت کا لائسنس بھی معطل کر دیا گیا۔
چوہدری محمد اعجاز اختر نے کمیٹی کے فیصلے کو "مرزائیت زدہ” اور بیرونی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کریں گے اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کسی بھی قربانی کے لیے تیار ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ وہ قادیانی لابی کے دباؤ کے آگے کبھی سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔
مقامی وکلاء اور تحفظ ختم نبوت کی تنظیمات نے راؤ فضل کے اس اقدام کو "مذہبی منافرت پر مبنی، ظالمانہ، غیر اسلامی اور غیر آئینی” قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قادیانی لابی کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے اور اس سے قانونی برادری میں انتشار پھیلنے کا خطرہ ہے۔
مقامی تنظیموں اور وکلاء نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ملک گیر احتجاج منظم کریں گے اور راؤ فضل کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کریں گے۔ وکلاء برادری میں یہ معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے اور آئندہ دنوں میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔