مزید دیکھیں

مقبول

جعفر ایکسپریس پشاور سے کوئٹہ کے لیے حملے کے 15 دن بعد بحال

بولان میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے...

ٹھٹھہ: محکمہ اوقاف میں درگاہوں کے ٹینڈرز میں مبینہ کرپشن

ٹھٹھہ(ڈسٹرکٹ رپورٹربلاول سموں) محکمہ اوقاف سندھ میں درگاہوں کی...

عید پر مناہل ملک کی ایک اور "نازیبا ویڈیو”لیک

معروف پاکستانی ٹک ٹاکر مناہل ملک کی مزید نازیبا...

کراچی،حادثات میں دو بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق

کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے...

بھارتی ریاست گجرات میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ ،18 ہلاک

بھارتی ریاست گجرات کے ضلع بناس کانٹھا میں منگل کی صبح ایک پٹاخہ فیکٹری میں شدید دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ حادثہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 9 بجے پیش آیا۔ گجرات کے ڈیسا قصبے میں واقع یہ پٹاخہ فیکٹری ایک مشہور کاروباری مقام تھی جہاں روزانہ کی بنیاد پر بہت سے مزدور کام کرتے تھے۔دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ فیکٹری کی عمارت میں موجود دیواریں اور شیڈ بری طرح متاثر ہوئے اور فیکٹری کے ارد گرد دھوئیں کا غبار اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، دھماکہ فیکٹری کے بوائلر پھٹنے کی وجہ سے ہوا۔ اس دھماکے نے پٹاخہ فیکٹری کے اندر کام کر رہے تقریباً 30 مزدوروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ کچھ افراد دھماکے کے نتیجے میں موقع پر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ہلاک شدگان کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

دھماکے کے بعد فیکٹری کا مالک موقع سے فرار ہوگیا ہے، جس کے بارے میں ابھی تک کوئی واضح معلومات نہیں مل سکیں۔ پولیس نے فیکٹری کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔ حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس فیکٹری کے بارے میں یہ جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا اسے پٹاخہ بنانے کا قانونی لائسنس حاصل تھا یا نہیں۔دھماکے کے فوراً بعد، مقامی ریسکیو ٹیموں اور فائر بریگیڈ کی ٹیموں کو فوری طور پر موقع پر پہنچا دیا گیا تھا۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے فوری کارروائی شروع کی اور فیکٹری میں لگی آگ کو بجھانے کی کوشش کی۔ جائے وقوع پر آگ کی شدت اور دھوئیں کے غبار نے امدادی کاموں کو مشکل بنا دیا، لیکن پھر بھی فائر بریگیڈ کی ٹیم نے کافی محنت سے آگ پر قابو پایا۔

واقعہ کے فوراً بعد، مقامی افراد نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور فیکٹری کے قریب موجود دیگر افراد کو نکالنے میں مدد کی۔ مقامی افراد نے فائر بریگیڈ کو آگاہ کیا کہ فیکٹری سے آتشبازی کی آوازیں آ رہی ہیں اور آگ کی لپٹیں بلند ہو رہی ہیں۔ اس اطلاعات کے بعد فوراً ایس ڈی آر ایف (اسٹینڈنگ ڈیزاسٹر ریسکیو فورس) کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ڈیسا دیہی پولیس تھانہ کے انسپکٹر وجئے چودھری نے میڈیا کو بتایا کہ فیکٹری کے ملبے میں ابھی بھی کچھ لوگ دبے ہوئے ہو سکتے ہیں۔ پولیس اور ریسکیو ٹیمیں ان افراد کی تلاش میں ہیں۔ انسپکٹر چودھری کے مطابق، حادثے کے بعد پولیس نے فوری طور پر جائے وقوعہ کو سیل کر دیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حادثے کے ذمہ دار افراد کو سخت ترین سزائیں دی جائیں گی۔

ضلع مجسٹریٹ ماہر پٹیل نے اس حادثے کا فوری طور پر نوٹس لیا ہے اور فیکٹری کے مالکان کی ذمہ داری کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ آیا فیکٹری نے پٹاخہ بنانے کے لیے تمام قانونی اجازتیں حاصل کی تھیں یا نہیں۔ فیکٹری کے مالک کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق، دھماکے کے وقت فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں میں زیادہ تر مقامی افراد شامل تھے۔ کچھ مزدوروں کا کہنا ہے کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ مقامی لوگ اس دھماکے کو اتنی شدت کا محسوس کر رہے تھے کہ قریبی علاقے میں کئی عمارتیں بھی ہل گئیں۔

مجموعی طور پر، اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 تک پہنچ چکی ہے، اور اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ متعدد افراد کی حالت نازک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں ملبے کو ہٹانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی اور شخص کی جان خطرے میں نہ آئے۔ اس دوران، گجرات حکومت اور دیگر حکام نے اس حادثے کی تحقیقات میں بھرپور مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔اس خوفناک واقعے نے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے، اور مقامی لوگوں کی جانب سے فیکٹری کے مالک کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ حکام نے اس واقعے کو لے کر سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ آئندہ ایسی وارداتیں نہ ہوں۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan