شانِ پاکستان
تحریر: گلزار حسین چوہان
پاکستان صرف ایک خطۂ زمین نہیں، یہ ایک خواب ہے، ایک نظریہ ہے، ایک قربانیوں کی لازوال داستان ہے۔ یہ وہ وطن ہے جس کی بنیادیں لا الٰہ الا اللہ کے کلمے پر رکھی گئیں۔ لاکھوں شہداء کے خون سے سیراب ہونے والی یہ سرزمین محض ایک جغرافیائی حقیقت نہیں، بلکہ روحانی، تہذیبی اور قومی شناخت کا مظہر ہے۔ اسے صرف خاک اور پہاڑوں کا مجموعہ سمجھنا کم نگاہی ہوگی۔ یہ ایک جذبہ ہے، ایک آگ ہے جو سینوں میں جلتی ہے، یہ وہ فخر ہے جو دشمن کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر جینے کا حوصلہ دیتا ہے۔
پاکستان کی بنیاد جن اصولوں پر رکھی گئی، وہ کسی خاص قوم یا طبقے کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کے احترام، عدل و انصاف اور مساوات کے لیے تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا، وہ ایسا وطن تھا جہاں رنگ، نسل، زبان یا مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہ ہو۔ مگر افسوس کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے ان عظیم خوابوں کو مٹی میں دفن کر دیا۔ ہم نے اپنی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر کم توجہ دی اور وقتی مفادات کی سیاست میں اپنی اجتماعی روح کھو بیٹھے۔ لیکن اب وقت آ چکا ہے کہ ہم جاگ جائیں، پہچانیں کہ ہماری اصل شان کیا ہے۔
ہماری شان وہ مائیں ہیں جنہوں نے اپنے جگر کے ٹکڑے وطن پر قربان کیے۔ ہماری شان وہ مزدور ہے جو دن رات محنت کر کے اس ملک کی معیشت کا پہیہ گھماتا ہے۔ ہماری شان وہ کسان ہے جو دھوپ میں جھلس کر زمین کو سنہرا کرتا ہے۔ ہماری شان وہ طالبعلم ہے جو موم بتی کی روشنی میں خواب دیکھتا ہے کہ ایک دن وہ پاکستان کو دنیا کا روشن ترین ملک بنائے گا۔
یہ وہ ملک ہے جو دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت ہے۔ جب دنیا ہمیں میلی آنکھ سے دیکھنے لگی، تو ہم نے چاغی کے پہاڑوں کو لرزا کر دشمن کو پیغام دیا کہ ہم زندہ قوم ہیں، خوددار ہیں، اور ہمیں مٹایا نہیں جا سکتا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب پوری قوم نے اجتماعی سانس میں ایک نعرہ لگایا: پاکستان زندہ باد!
مگر کیا یہ سب کچھ کافی ہے؟ کیا صرف ایٹمی طاقت بن جانا ہی ہماری شان ہے؟ نہیں! ہماری اصل شان اس وقت نمایاں ہوگی جب ہم اپنے اندر موجود بدعنوانی، ناانصافی، ظلم، جہالت اور فرقہ واریت کو شکست دیں گے۔ ہمیں ایک ایسے پاکستان کی تعمیر کرنی ہے جو علم، اخلاق، انصاف، عدل اور ترقی کا گہوارہ ہو۔
کب تک ہم دوسروں کو الزام دیتے رہیں گے؟ کب تک ہم تاریخ کے پیچھے چھپ کر اپنی ناکامیوں کو جواز دیتے رہیں گے؟ پاکستان کی شان اسی وقت بحال ہوگی جب ہر فرد یہ سمجھے گا کہ وہ خود "پاکستان” ہے۔ ریاست کے خواب تبھی تعبیر پائیں گے جب ہم اپنے کردار، اپنی نیت اور اپنے عمل میں سچائی، اخلاص اور قربانی کا جذبہ پیدا کریں گے۔
یہ وطن وہ ہے جہاں کے دریا زندگی بخشتے ہیں، جہاں کے پہاڑوں میں عظمت چھپی ہے، جہاں کے صحراؤں میں صبر اور استقامت کی داستانیں چھپی ہیں۔ یہ وہ وطن ہے جس کی مٹی سے خوشبو نہیں، قربانیوں کی مہک آتی ہے۔ یہ وہ وطن ہے جس کے پرچم کے ہر رنگ میں شہادت، محبت، امن اور ہمت کی جھلک نظر آتی ہے۔
جب ہم اپنے شہداء کے مزاروں پر کھڑے ہوتے ہیں، تو ہم ان کی قربانیوں کو یاد کر کے فخر سے سر اٹھاتے ہیں۔ جب ہم اپنی ماؤں کی آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ وطن کتنا قیمتی ہے۔ جب ہم اپنی زبان، اپنے لباس، اپنے لوک گیتوں، اپنے رقص، اپنے تہواروں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہماری ثقافت کتنی عظیم ہے۔
ہمیں اپنی تاریخ پر فخر ہے۔ ہمیں اپنے قائدین پر ناز ہے۔ ہمیں اپنے علما، اپنے ادیبوں، اپنے شاعروں اور اپنے فنکاروں کی خدمات پر اعتماد ہے۔ ہمیں اپنی فوج پر بھروسہ ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر یقین ہے۔ اور سب سے بڑھ کر، ہمیں اپنے رب پر توکل ہے، جس نے ہمیں اس عظیم نعمت سے نوازا۔
مگر اب خاموشی کا وقت نہیں۔ اب عمل کا وقت ہے۔ اب ہمیں کتاب اٹھانی ہے، قلم سنبھالنا ہے، انصاف بانٹنا ہے، مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، علم کو عام کرنا ہے، جھوٹ کو للکارنا ہے، اور سچائی کی شمع جلانی ہے۔ اب ہمیں فرقہ واریت، لسانیت، تعصب، نفرت اور عدم برداشت کو دفن کر کے ایک نئی تاریخ رقم کرنی ہے۔ ایک ایسی تاریخ جس میں ہر پاکستانی سرخرو ہو، چاہے وہ کسی بھی زبان، مذہب یا علاقے سے ہو۔
ہمیں وہ پاکستان واپس لینا ہے جو قائداعظم کا خواب تھا، جو علامہ اقبال کی فکر تھی، جو لیاقت علی خان کی قربانی تھی، جو مادر ملت کا حوصلہ تھا، جو راشد منہاس کا عزم تھا، جو ملالہ کی آواز تھی، جو ایدھی کا پیغام تھا۔
وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنی پہچان کو دوبارہ دریافت کریں۔ ہم صرف ایک قوم نہیں، ہم ایک مشن ہیں۔ ہم صرف ایک ریاست نہیں، ہم ایک نظریہ ہیں۔ ہمارا وجود کسی حادثے کا نتیجہ نہیں، بلکہ تقدیر کا تحفہ ہے۔
پاکستان کی شان وہ ہے جو اسے دنیا سے ممتاز بناتی ہے۔ اور وہ شان ہم خود ہیں ،جب ہم بیدار ہوں، متحد ہوں، باہمی محبت اور بھائی چارے سے سرشار ہوں۔ جب ہم سچ بولیں، ایمانداری سے کام کریں، انصاف قائم کریں، اور ملک و ملت کے لیے جئیں تو تب ہی ہم اصل معنوں میں "شانِ پاکستان” کہلانے کے حق دار ہیں۔
لہٰذا آئیے! ہم سب مل کر اس خواب کو تعبیر دیں۔ پاکستان کو صرف جغرافیہ نہ سمجھیں، اسے اپنا فخر، اپنی پہچان، اپنی عبادت بنائیں۔ اور دنیا کو بتا دیں کہ پاکستان نہ صرف زندہ ہے بلکہ دنیا کے افق پر چمکنے کے لیے تیار ہے اور ان شاءاللہ یہ ہمیشہ چمکتا رہے گا۔
پاکستان زندہ باد۔








