گڑ اور ککو غریب کے لیے خواب بن گئے

گڑ اور ککو غریب کے لیے خواب بن گئے
تحریر: حبیب اللہ خان
کچھ عرصہ قبل گڑ اور ککو ہر گھر میں عام دستیاب ہوتے تھے(ککوجسے انگریزی میں Blackstrap molasses کہتے ہیں)، خاص طور پر سردیوں میں یہ دونوں اشیاء گھریلو زندگی کا لازمی حصہ ہوا کرتی تھیں۔ گڑ سے بنے میٹھے چاول، جنہیں سرائیکی زبان میں "بھت” کہا جاتا ہے، بڑی محبت اور اہتمام سے تیار کیے جاتے تھے۔ دوست احباب کو بھت کی دعوتیں دینا روایت کا حصہ تھا اور یہ میٹھا پکوان محفلوں کی رونق بڑھاتا تھا۔

صبح کے وقت ناشتے میں ککو، جس میں دیسی مکھن ڈالا جاتا تھا، توانائی بخش غذا سمجھی جاتی تھی۔ گڑ سے بنی موٹی میٹھی روٹی اور "بُسری” کا تو جواب ہی نہیں تھا۔ یہ خصوصی پکوان دسمبر اور جنوری کی یخ بستہ راتوں میں بڑے اہتمام سے تیار کیے جاتے تھے اور عزیز و اقارب مل بیٹھ کر ایک ہی برتن میں کھاتے تھے، جو خلوص اور محبت کی علامت ہوا کرتا تھا۔

مگر افسوس کہ ہوشربا مہنگائی اور ذخیرہ اندوز مافیا کی بدولت یہ روایتی پکوان اب صرف یادیں اور کہانیاں بن کر رہ گئے ہیں۔ گڑ اور ککو جیسے عام کھانے جو کبھی ہر گھر کی دسترس میں ہوا کرتے تھے، اب غریب کے لیے خواب بن چکے ہیں۔

مہنگائی کا طوفان عوام کی زندگی اجیرن بناتا جا رہا ہے اور اب گڑ اور ککو جو پہلے معمولی اشیاء تصور کی جاتی تھیں اب نایاب اشیاء میں تبدیل ہوکر خواب بنتی جارہی ہیں۔ وہ چیزیں جو کبھی ہر گھر کی دسترس میں ہوتی تھیں، آج امیروں تک محدود ہو گئی ہیں۔ گڑ اور ککو جیسی سستی اور مقبول اشیاء جو غریبوں کے لیے خوشی کا باعث بنتے تھے، اب مہنگائی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔

گڑ کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے ہر طبقے کو پریشان کر دیا ہے۔ گڑ جو پہلے 50 سے 60 روپے فی کلو ملتا تھا اب 150 سے 170 روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے۔ اس قیمت میں اتنا بڑا اضافہ کیوں ہوا؟ گڑ کی پیداوار میں کمی نہیں آئی لیکن اس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔ پروسیسنگ میں زیادہ لاگت نہیں آتی، پھر بھی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ "گڑ مافیا” ہے، جو گڑ کی خرید و فروخت پر قابض ہو چکا ہے اور کسانوں کو اپنی فصلیں انتہائی کم قیمتوں پر بیچنے پر مجبور کر رہا ہے۔

ککو(Blackstrap molasses)جو کبھی بچوں کا پسندیدہ سستا میٹھا ہوا کرتاتھا اب ان کی پہنچ سے دور ہو چکا ہے۔ یہ وہ چیز تھیں جنہیں غریب معمولی قیمت خریدتے تھے لیکن اب اس کی قیمت اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ یہ غریب طبقے کے لیے ایک عیش بن کر رہ گئی ہے۔ جیسے گڑ کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے لیے مشکلات بڑھائیں، ویسے ہی ککو کی قیمتوں میں اضافہ بھی غریب خاندانوں کے لیے ایک نیا چیلنج بن چکا ہے۔

غریب طبقہ پہلے ہی مہنگائی کے طوفان سے پریشان ہے۔ روزمرہ کی ضروریات جیسے آٹا، چاول، سبزیاں اور دالیں، اب ان کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں۔ جب تک حکومت مہنگائی کے اس جن کو قابو نہیں کرے گی، غریب طبقہ اپنی زندگی کی چھوٹی خوشیوں سے بھی محروم رہے گا۔

عوامی حلقے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوری طور پردیگر اشیاء کے ساتھ ساتھ گڑ اور ککو کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی اقدامات کرے۔ ان اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے غریب طبقے کے لیے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ اشیاء صرف یادیں بن کر رہ جائیں گی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان مافیا گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو ان بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں بلاوجہ اضافہ کر رہے ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر گڑ اور ککو کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ اس کے علاوہ، کسانوں کی حالت زار میں بہتری لانے کے لیے انہیں مناسب قیمتوں پر اجناس بیچنے کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ مافیا کے شکنجے سے آزاد ہو سکیں۔ حکومت کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ گڑ اور ککو کی قیمتیں عوام کی دسترس میں رہیں تاکہ یہ قدرتی نعمتیں دوبارہ ہر گھر میں میسر ہو سکیں۔

Comments are closed.