عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت ناپنے کا نیا معیار متعارف کرایا ہے، جس کے بعد پاکستان میں غربت کی شرح 39.8 فیصد سے بڑھ کر 44.7 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
نئے پیمانے کے مطابق پاکستان سمیت نچلی درمیانی آمدنی والے ممالک میں یومیہ 4.20 ڈالر (تقریباً 1200 روپے) سے کم آمدن رکھنے والے افراد کو غریب تصور کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہ حد 3.65 ڈالر یومیہ آمدن تھی۔عالمی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اب 10 کروڑ 79 لاکھ افراد غربت کا شکار ہیں، تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ صرف پیمانے کی تبدیلی کے باعث ہوا ہے، لوگوں کی زندگیوں میں کوئی فوری تبدیلی نہیں آئی۔
انتہائی غربت کا نیا معیار یومیہ 3 ڈالر آمدن مقرر کیا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی، یعنی 3 کروڑ 98 لاکھ افراد شدید غربت کی لپیٹ میں ہیں۔عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان تاحال نچلے درمیانے آمدنی والے ممالک میں شامل ہے، اور نئی غربت کی شرح 2018-19 کی مردم شماری کے ڈیٹا کی بنیاد پر طے کی گئی ہے کیونکہ نئی مردم شماری کے نتائج حکومت نے اب تک جاری نہیں کیے۔
عالمی بینک نے اپر مڈل انکم ممالک کے لیے غربت کی حد بھی 6.85 ڈالر سے بڑھا کر 8.30 ڈالر یومیہ مقرر کی ہے، جس پیمانے کے تحت پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے۔
ایران کی امریکا پر تنقید، غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کرنے کو اسرائیلی جرائم میں شراکت قرار دیا
ڈیجیٹل اثاثوں کی قانون سازی: وزارت قانون نے مجوزہ مسودہ کرپٹو کونسل میں پیش کر دیا
بلاول بھٹو کا بھارت کو انتباہ،پانی پر مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوں گے
یو اے ای میں 139 ملین درہم کے قرضے معاف، عید پر 1900 سے زائد قیدیوں کی رہائی
حکومت کا نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی پر غور








