گستاخانہ خاکے، مبشر لقمان کا سخت ردعمل،فرانسیسی مصنوعات پھینکنے کا اعلان

0
93

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بہت ہی دکھ کے ساتھ آج کا وی لاگ کر رہا ہوں، دکھ اکیلے کو نہیں، کرہ ارض پر جو بھی ایمان والا ہو گا اسکو انتہائی دکھ ہوا ہو گا، فرانس کے پریذیڈنٹ کی حرکت کی وجہ سے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ سیکولر کہلانے کی ضد میں اس حد تک آگے نکل جاتے ہیں کہ ہر قسم کی اخلاقی حدود کو پار کر لیتے ہیں، اب انہوں نے عرب ممالک سے اپیل کی فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ نہ کیا جائے، یہ بائیکاٹ کویت سے شروع ہوا اور دوسرے عرب ممالک میں بھی پھیل گیا، سعودی عرب نے بڑا سٹرانگ سوشل میڈیا کیمپین چلائی، جو فرانس کا سپر سٹور ہے اسکا بائکاٹ کیا جائے، فرن پرفیوم، میک اپ کے پروڈکٹس، پمپس کا بائیکاٹ کیا جائے، فرانس کے صدر کو ایک بات سمجھنی ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہم مسلمانوں کے لئے خواہ ہم کتنے کمزور مسلمانوں کیوں نہ ہوں لیکن انکی ذات ہمارے ماں باپ سے اور اولاد سے ملا کر بھی زیادہ عزیز ہیں، یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس پر سوچنے کی ضرورت نہیں، کلیئر سمجھنا چاہئے کہ ہوا کیا تھا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ فرانس میں ایک کالج میں ٹیچر نے نازیبا حرکت کی، اس نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے‌ خاکے پرنٹ کروا کر کلاس میں تقسیم کئے اس نے اس پر تبصرہ کیا، اس پر رد عمل یہ ہوا کہ اسکو قتل کر کے جہنم واصل کر دیا گیا، سوال پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا کو علم ہونا چاہیے کہ مسلمان امن پسند ہیں، صلح پسند ہیں لیکن جب بات انبیا کرام، نبی کریم، صحابہ ،اہلبیت پر آئے گی تو اس پر کوئی کمپرومائیز نہیں، یہ بات سمجھ لینی چاہئے، اس سے ہمیں فرسودہ کہہ لیں پتھر کے زمانے کا کہہ لیں جو مرضی کہہ لیں یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، ہر وقت دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں ایمان کی حالت میں اٹھائے، ہر مسلمان یہی دعا کرتا ہے، موت تو آنی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں، زندگی کی سب سے بڑی حقیقت موت ہے

مبشر لقمان نے کہا کہ یہ ہو کیا رہا ہے، ایک مثال دیتا ہوں، یاد رکھیں جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے،اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک رات پہلے گڑ بڑ ہوئی، اسکو بڑا ٹایم لگتا ہے، نو ماہ لگتے ہیں، یہ آج نہیں ہوا، فرانس میں کئی سال پہلے مسئلہ ہوا تھا جب مسلمان طالبہ کو حجاب پہننے پر جرمانہ کیا تھا اس کے بعد فرانس حکومت نے حجاب پر پابندی لگا دی تھی کہ یہ مذہب کی عکاسی کرتا ہے، تب بھی میں نے اپنے واقف کاروں کو کہا تھا کہ کیا یہی پابندی جو کرسیچئن ہیں ان پر لگایا،میں اسکو پراپیگیٹ نہیں کر رہا کہ مسیحی بہنوں پر پابندی ہونی چاہئے لیکن میں ایک تفریق کر رہا تھا ، ان پر پابندی نہیں لگائی گئی وہ بھی ایک مذہب کی علامت تھی،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بحیثیت مسلمان میرا ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا جب تک تمام انبیا کرام کو نہیں مانتا جن میں سیدنا عیسیٰ علیہ اسلام بھی ہیں، مسلمانوں نے اللہ کا نبی ماننا ہے، ہم اسی ادب سے بات کرتے ہیں جس طرح تمام انبیا کے لئے بات کرتے ہیں، اسکے بعد سے بہت سے واقعات ہوئے، مسئلہ یہ ہے کہ وہ کہنے لگا کہ مسلمان پستیوں میں گر گئے، فنڈا مینٹلسٹ ہیں، یہ کون ہوتا ہے وہ ہوتا ہے جو کسی بھی ایک چیز پر اڑ جاتا ہے، اسکے لئے دین والا ہونا ضروری نہیں، ہٹلر جو تھا اسکو بھی فنڈا مینٹلسٹ ہی کہیں گے اسکا مذیب سے کوئی تعلق نہیں تھا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مسلمان تمام دنیا میں کام کرتے ہیں، انکا جس جس ملک میں ہوتے ہیں اسکا حصہ بن کر رہتے ہیں، ملکوں کے قوانین کا احترام، عمل کرتے ہین، اچھے شہری ہیں، ٹیکسز بھی دیتے ہیں، سوشل سروسز میں بھی کام کرتے ہیں، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اچھے طریقے سے بات کی تھی، آپ کی ذہن کی خرافات کی وجہ سے مسلمانوں پر لیبل لگانا دکھ کی بات ہے لیکن اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرکوئی بات کرتے ہیں تو وہ دل آزادی نہیں کر رہے بلکہ طیش ،غصہ نہیں دلا رہے، اس پر کوئی کمپرومائیز نہیں، اس پر ہم کوئی لیکچر بھی سننا نہیں چاہتے، قرآن مجید قیامت تک کے لئے ہے، قیامت تک اسکی حرمت کا پاس ہے،قرآن پاک نبی کریم پر نازل ہوا، ہم کیسے انکی حرمت کے لئے جانیں قربان نہ کریں، آپ نے ابھی تک معافی بھی نہیں مانگی، یہ نہیں کہا کہ میں شرمندہ ہوں، معافی مانگتا ہوں، اس نے کہا کہ صرف فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ ختم کریں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں مبشر لقمان آج اپنے تمام دوستوں سے ، تمام ساتھیوں سے، دیکھنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہر اس فرانس کی پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں جو آپ کی ریچ میں ہے، میرے پاس کوئی فرنچ چیز نہین ہے جو ہیں پرفیوم وغیرہ وہ پھینکنے لگا ہوں، جب تک وہ معافی نہیں مانگے گا اس نے ملعون کی طرح ایکٹ کیا، تب تک یہ بائیکاٹ جاری رہنا چاہئے، میری سب سے یہ درخواست ہے، اپنے دوستوں، عزیزوں کو بائیکاٹ میں شامل کریں، یہ کسی فرد واحد کی کاز نہیں،ا نسانیت کی کاز ہے، نبی کریم خاتم الانبیا تھے، رحمہ للعلمین تھے، تمام لوگوں کے لئے رحمت تھے، ان لوگوں کے لئے بھی جن کو اسلام قبول کرنے کی توفیق نہیں ہوئی، انکی حرمت کا پاس ہر ایک پر لازم ہے،اس میسج کو اتنا شیئر کریں کہ ہر ایک تک پہنچ جائے

Leave a reply