انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم محض 11 دنوں میں تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل ایشز سیریز میں آسٹریلیا کے خلاف 3-0 سے بدترین شکست سے دوچار ہو گئی۔ یہ سیریز بین اسٹوکس، برینڈن میک کولم اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔ تاہم ایڈیلیڈ اوول میں کھیلے گئے فیصلہ کن تیسرے ٹیسٹ میں شکست کے بعد سامنے آنے والی رپورٹس نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، انگلینڈ کے کچھ کھلاڑیوں نے دوسرے اور تیسرے ایشز ٹیسٹ کے درمیان نو دن کے وقفے میں سے چھ دن شراب نوشی میں گزارے، جو نہایت چونکا دینے والا انکشاف ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے کیے جانے کا امکان ہے۔دوسرے ٹیسٹ (7 دسمبر) کے اختتام اور تیسرے ٹیسٹ (17 دسمبر) کے آغاز کے درمیان، انگلینڈ کی ٹیم نے آسٹریلیا کے صوبے کوئنزلینڈ میں واقع نوسا بیچ ریزورٹ میں چار راتیں قیام کیا۔یہ وقفہ کھلاڑیوں کو سیریز کے دباؤ سے وقتی طور پر دور کرنے کے لیے دیا گیا تھا، تاہم رپورٹس کے مطابق اس کے مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آ سکے۔رپورٹ کے مطابق، ٹیم کے کچھ ارکان نے دوسرے ٹیسٹ کے بعد برسبین میں دو دن شراب نوشی کی، جس کے بعد نوسا میں مزید چار دن اسی طرزِ عمل کو جاری رکھا، مزید یہ بھی بتایا گیا کہ کھلاڑیوں کو سڑک کنارے شراب پیتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ ساحل کے ساتھ گروپ رن کے لیے مدعو کی گئی پوری ٹیم میں سے صرف تین کھلاڑی شریک ہوئے۔

انگلینڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر روب کی نے نوسا میں دیے گئے وقفے کا دفاع کیا، تاہم اس بات کی بھی تصدیق کی کہ شراب نوشی سے متعلق رپورٹس کی تحقیقات کی جائیں گی۔روب کی نے ایڈیلیڈ میں شکست کے بعد کہااگر ایسی باتیں سامنے آتی ہیں کہ ہمارے کھلاڑی حد سے زیادہ شراب نوشی میں ملوث تھے تو یقیناً ہم اس کی تحقیقات کریں گے،میں خود شراب نہیں پیتا۔ ایک بین الاقوامی کرکٹ ٹیم کے لیے ضرورت سے زیادہ شراب نوشی ایسی چیز نہیں جس کی میں کسی بھی مرحلے پر توقع رکھوں،دستیاب معلومات کی بنیاد پر کھلاڑیوں کی جانب سے کسی قسم کی شدید شراب نوشی ثابت نہیں ہوئی،ہم نے سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ہمارے پاس یہ جاننے کے کافی طریقے موجود ہیں کہ اصل میں کیا ہوا۔ اب تک جو کچھ میں نے سنا ہے، اس کے مطابق کھلاڑیوں نے ساتھ بیٹھ کر دوپہر اور رات کا کھانا کھایا، زیادہ دیر باہر نہیں رہے اور کبھی کبھار ایک آدھ مشروب لیا۔ مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ وہ بہت زیادہ شراب نوشی کر رہے تھے اور یہ کسی اسٹیگ پارٹی کی شکل اختیار کر چکا تھا تو یہ بالکل ناقابلِ قبول ہوگا۔ شراب نوشی کا کلچر کسی بھی لحاظ سے کسی کے لیے فائدہ مند نہیں۔ البتہ اگر نوسا جانے کا مقصد آرام کرنا، فون ایک طرف رکھنا، ساحل سمندر پر وقت گزارنا تھا تو مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

Shares: