پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے وزیر خزانہ کی جانب سے 3 سے 5 سال کے دوران برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف یقیناً ایک مثبت قدم ہے۔ یہ ہدف صنعتی شعبے کی ترقی اور ملکی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، مگر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کچھ اہم مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔پاکستان کی حکومت نے گزشتہ 12 سے 14 ماہ کے دوران معیشت کی بہتری کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں کمی کے فیصلے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے ہیں اور دوہرے خسارے کو قابو کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ سرپلس میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ سرکاری نقصانات کو کم کرنے کے لیے اداروں کی رائٹ سائزنگ کی گئی ہے، جس سے حکومتی اخراجات میں واضح کمی آئی ہے۔
پاکستان کا صنعتی شعبہ ہمیشہ سے برآمدات میں اضافے کے لیے اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اگر حکومت پاکستان کی تجارتی شراکت داریوں کو بڑھانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سے برآمدات میں اضافہ ممکن ہو گا۔ تاہم، پاکستانی معیشت کو ایک بڑی پریشانی کا سامنا برآمدات میں جمود کی صورت میں ہے۔ پاکستان کو اپنے تجارتی خسارے کو پورا کرنے، بیرونی شعبے کو بہتر بنانے اور مالیاتی ترقی کے لیے برآمدات کو بڑھانا انتہائی ضروری ہے۔حکومت کے حالیہ اقدامات کے برخلاف، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا جا رہا ہے، جو کہ صنعتی شعبے کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ صنعتی مقاصد کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ماہانہ، سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ اور نئے ٹیکسوں کی بھرمار نے صنعتی شعبے کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ خاص طور پر ٹیکسٹائل ملز اور بڑی فیکٹریوں کا بند ہونا ہزاروں مزدوروں کی بے روزگاری کا سبب بن رہا ہے۔آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے۔ جب پیداواری لاگت بڑھتی ہے تو اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھتی ہیں، جس کا اثر بیرون ملک ان کی مانگ پر پڑتا ہے۔ نتیجتاً، برآمدات میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں تنزلی کا سامنا ہوتا ہے۔
اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو فوری طور پر صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نظام میں اصلاحات اور صنعتوں کو سہولت دینے کے لیے ٹیکسوں میں کمی ضروری ہے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو اور 60 ارب ڈالر تک برآمدات کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔پاکستان کی حکومت کو صنعتی شعبے کی حمایت میں فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ وہ 60 ارب ڈالر کے برآمداتی ہدف کو حاصل کرنے کے قابل ہو سکے۔ اگر ان چیلنجز پر قابو پایا جاتا ہے تو پاکستان کی معیشت میں بہتری ممکن ہو گی اور برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہو گا۔