مرید کے میں تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کاروائی کے بعد تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کہاں ہیں اس پر چہ میگوئیاں جاری تھیں کہ انہیں گرفتار کیا گیا یا وہ روپوش ہیں تا ہم اب ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں حافظ سعد رضوی کو خود جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حافظ سعد رضوی گاڑیوں کے پاس سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے منہ لپیٹا ہوا ہے اپنا چہرہ چھپایا ہوا ہے جبکہ انکے پیچھے کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے


مریدکے دھرنا منتشر کردیا گیا، پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے،حافظ سعد رضوی اور چند دیگر رہنما موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے،ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے، یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا

قبل ازیں مرید کے میں تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنان پر مقدمہ درج کرلیا گیا،پولیس کے مطابق تھانہ مرید کے سٹی میں پولیس کے سب انسپکٹر محمد افضل کی مدعیت میں ٹی ایل پی قائدین اورکارکنان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے مقدمے میں قتل، اقدام قتل، اغوا، ڈکیتی اور کار سرکار میں مداخلت سمیت 32 دفعات شامل ہیں،مقدمے میں امیرٹی ایل پی سعدرضوی اور انس رضوی کو بھی نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں ٹی ایل پی کے دیگر رہنما علامہ فاروق الحسن، مولاناسجاد، مفتی وزیرعلی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق مرید کے میں گروہ کو منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پتھراؤ اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک ایس ایچ او شہید اور 48 اہلکار زخمی ہو گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی، مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہگیر جاں بحق ہوا جب کہ 8 افراد زخمی ہوگئے، ہنگامہ آرائی کے دوران 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، متعدد افراد گرفتار کرلیے گئے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

Shares: