اسلام آباد: ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں 0.22 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ سالانہ افراط زر کی شرح 15.15 فیصد تک پہنچ گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کچھ اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا، جس نے مجموعی طور پر مہنگائی میں معمولی کمی میں کردار ادا کیا۔ اس ہفتے کی رپورٹ کے مطابق ٹماٹر، لہسن، مونگ کی دال، انڈے، آلو، گھی، لکڑی اور سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دوسری جانب، چکن، پیاز، گڑ، گندم کا آٹا، ماش کی دال، چینی، دال چنا، چاول اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ قیمتوں کے اس اتار چڑھاؤ نے عمومی مہنگائی پر کچھ اثر ڈالا، مگر زیادہ تر اشیاء کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے باہر رہیں۔
سالانہ بنیادوں پر اہم غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا رجحان سامنے آیا ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق گندم کا آٹا 32 فیصد، مرچ 20 فیصد، اور کوکنگ آئل کی قیمت میں 9 فیصد کمی ہوئی ہے۔ چاول کی قیمت میں 8 فیصد، چینی میں 6 فیصد، انڈوں کی قیمت میں 5.88 فیصد، گھی میں 4.74 فیصد، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 17 فیصد اور پیٹرول کی قیمت میں 13 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ مزید برآں، چھوٹے صارفین کیلئے بجلی کے ریٹ میں 20.32 فیصد کی کمی کی گئی ہے، جس سے چھوٹے کاروبار اور گھریلو صارفین کو کچھ حد تک ریلیف ملنے کی امید ہے۔
دوسری جانب، سالانہ بنیاد پر مختلف اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ بھی سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دال چنا 82 فیصد، پیاز 50 فیصد، چکن 39 فیصد، دال مونگ 37 فیصد اور خشک دودھ 25 فیصد مہنگا ہوچکا ہے۔ بیف کی قیمت میں بھی 23 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ غیر غذائی اشیاء میں گیس کی قیمت میں 570 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا، جبکہ کپڑے اور جوتوں کی قیمتوں میں 12 سے 17 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بنیادی ضروریات کی فراہمی عوام کے لیے دشوار ہو رہی ہے، خاص طور پر ان اشیاء کی قیمتیں جن کا تعلق روزمرہ کی زندگی سے ہے، جیسے کہ گیس، کپڑے اور جوتے۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں یہ معمولی کمی وقتی ہے، اور آئندہ مہینوں میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے حکومت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم، چاول اور گھی کی قیمتوں میں حالیہ کمی سے کم آمدنی والے طبقے کو وقتی طور پر فائدہ ہوسکتا ہے، مگر جب تک مستقل بنیادوں پر افراط زر کی روک تھام کے اقدامات نہیں کیے جاتے، عوام کی مشکلات میں کمی ممکن نہیں۔ اس رپورٹ میں تفصیلات کے مطابق حکومت کو مہنگائی پر قابو پانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ افراط زر کی شرح کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ عوامی توقعات بھی یہی ہیں کہ مہنگائی کو قابو میں لایا جائے اور بنیادی اشیائے ضرورت کی قیمتیں عوام کی پہنچ میں رکھی جائیں۔

ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں کمی، سالانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح 15.15 فیصد پر برقرار
Shares: