ہسپتال کھلنے کی تقریب پر گینگ کا حملہ، دو صحافیوں کی موت

Haiti gang attack on journalists covering a hospital reopening leaves 2 dead

ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں، بدھ کے روز صحافیوں پر ہونے والے ایک وحشیانہ گینگز کے حملے میں دو صحافی ہلاک ہوگئے، جب کہ کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ پورٹ او پرنس کے سب سے بڑے عوامی ہسپتال، جنرل ہسپتال کی دوبارہ کھلنے کی تقریب کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر کیا گیا۔

ہیٹی کی آن لائن میڈیا ایسوسی ایشن نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے صحافیوں میں مارکینزی ناتھاؤ اور جمی جین شامل ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صحافی ہسپتال کی دوبارہ کھلنے کی تقریب کے لیے جمع ہوئے تھے اور گینگ کے مشتبہ ارکان نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ہیٹی کی عبوری صدر، لیسلی ولٹائر نے اس واقعے پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں اور پولیس اہلکاروں کو اس حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم انہوں نے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "یہ جرم سزا سے بچ نہیں پائے گا” اور اپنے تعزیتی پیغام میں متاثرہ افراد، پولیس اور صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس حملے کے وقت ہسپتال کے اندر پھنسے ہوئے صحافیوں نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دو خون آلود لاشوں کو اسٹریچر پر پڑے ہوئے دکھایا گیا، جن میں سے ایک شخص کے گلے میں پریس کی شناختی لانیارڈ بھی لٹکا ہوا تھا۔ریڈیو ٹیلی میٹرونوم نے ابتدائی طور پر رپورٹ کیا کہ اس حملے میں سات صحافیوں اور دو پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا گیا ہے۔ پولیس اور حکام نے فوری طور پر اس حملے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

ہیٹی کے سب سے طاقتور گینگ رہنما جانسن "ایزو” اینڈرے نے، جو ویو اینسانم گینگ کا حصہ ہیں، ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ ویو اینسانم گینگ نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال کی دوبارہ کھلنے کی اجازت گینگ کے اتحاد سے حاصل نہیں کی گئی تھی۔

ہیٹی میں صحافیوں کو پہلے بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ 2023 میں، دو مقامی صحافیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اپریل میں ریڈیو رپورٹر ڈومسکی کیرسینٹ کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا، جبکہ اسی ماہ میں صحافی ریکوٹ ژین کی لاش بھی ملی تھی۔

جون میں، سابق وزیرِ اعظم گیری کونیلے نے ہسپتال کا دورہ کیا تھا جب حکام نے گینگ سے اس پر قبضہ واپس لے لیا تھا۔ ہسپتال کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا تھا، اور دیواروں اور قریبی عمارتوں میں گولیوں کے نشان تھے، جو پولیس اور گینگز کے درمیان جھڑپوں کی غمازی کرتے تھے۔ یہ ہسپتال نیشنل پیلس کے قریب واقع ہے، جہاں حالیہ مہینوں میں کئی خونریز لڑائیاں ہو چکی ہیں۔ہیٹی میں گینگ کے حملوں نے صحت کے نظام کو قریب قریب تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ لوٹ مار، آگ لگانے اور طبی اداروں و فارمیسیوں کی تباہی نے پورے دارالحکومت میں صحت کی سہولتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ان حالات نے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے اور وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ہیٹی کا صحت کا نظام بارشوں کے موسم کے دوران مزید مشکلات کا شکار ہے، جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے اطفال فنڈ (یونیسف) کے مطابق، ملک میں حالیہ برسوں میں کولرا اور دیگر بیماریوں کے 84,000 سے زائد مشتبہ کیسز سامنے آ چکے ہیں، جو صحت کے بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

پاکستان میں مسیحی برادری امن اور سکون سے رہ رہی ہے،وزیراعظم

خاندانی افراد کے بے تکے سوالات کا سامنا کیسے کیا جائے

Comments are closed.